بھارتی سپریم کورٹ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی سے متعلق اپنا فیصلہ پیر کو سنائے گی
نئی دلی: بھارتی سپریم کورٹ مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور اسے مرکز کے زیر انتظام دوخطوں میں تقسیم کرنے کے مودی حکومت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدام کے خلا ف دائر عرضداشتوں پر اپنا فیصلہ پیر کو سنائے گی ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ کانت پر مشتمل بھارتی سپریم کورٹ کے بنچ نے 16دنوں تک متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد رواں سال 5ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔بھارتی سپریم کورٹ نے رواں سال2 اگست کو مقدمے کی سماعت کاآغاز کیاتھا۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ نے درخواست گزاروں، مدعا علیہان ،مودی حکومت اور دیگر کے دلائل سنے۔ مودی حکومت نے 5اگست 2019کو بھارتی آئین کی دفعہ 370کو منسوخ کر دیاتھا جس کے تحت جموں وکشمیر کوخصوصی حیثیت حاصل تھی اور اسے مرکز کے زیر انتظام دو خطوں میں تقسیم کردیاتھا۔مودی حکومت کے اس غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں مقامی سیاسی جماعتوں سمیت متعددفریقوں نے درخواستیں دائرکی تھیں۔درخواست گزاروں کی طرف سے سپریم کورٹ میں سینئر وکلا کپل سبل، راجیو دھون، گوپال سبرامنیم، دشینت دوبے، ظفر شاہ، گوپال سنکرارائنن نے دفعہ 370کی بحالی کے حق میں دلائل دئے جبکہ مودی حکومت کا موقف اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے پیش کیا۔