جمعیت علمائے ہند کاکرناٹک میں مسلمانوں کا کوٹہ ختم کرنے کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان
نئی دہلی26مارچ(کے ایم ایس) بھارت میں علمائے دین کی تنظیم جمعیت علمائے ہند نے ریاست کرناٹک میں حکومت کی طرف سے مسلمانوں کو پسماندہ طبقے کے زمرہ سے نکالنے اور اقتصادی طور پر کمزور طبقے کے تحت ریزرویشن دینے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسواراج بومائی نے جمعہ کے روز مسلمانوں کو پسماندہ طبقوں کی 2Bکیٹیگری سے نکالنے کے اپنی کابینہ کے فیصلے کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت انہیں 4فیصد ریزرویشن دی گئی تھی۔ جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے اس اقدام کو مسلمانوں کے ساتھ سنگین ناانصافی قرار دیا۔ اترپردیش کے شہردیوبندمیں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہاکہ یہ فیصلہ پسماندہ مسلمانوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے وعدے کے برعکس ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک طرف وزیر اعظم کہتے ہیں کہ وہ پسماندہ مسلمانوں کے لئے ترقی کی پالیسی کو فروغ دے رہے ہیں اور دوسری طرف کرناٹک میں ان کی پارٹی کی حکومت مسلمانوں سے ریزرویشن چھین کر دوسرے طبقوں میں تقسیم کر رہی ہے۔ سابق وزیر تنویر سیت نے ایک بیان میں مسلمانوں کے لیے ریزرویشن ختم کرنے کے بی جے پی حکومت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس اقتدار میں آنے کے بعد مسلمانوں کا کوٹہ بحال کرے گی۔ وقف بورڈ نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے ریزرویشن کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔بورڈ نے ایک بیان میں کہاکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مسلمانوں کی چار فیصد ریزرویشن کو واپس بحال کیا جائے۔