آسام: مودی کے ریاست کے دورے کے موقع پر سی اے اے کے خلاف زبردست مظاہرے
گوہاٹی: آسام میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ریاست کے دورے کے موقع پر مسلم مخالف شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ایک مرتبہ پھر شدید احتجاج شروع کر دیے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نریندر مودی ریاست کے دو روزہ دورے پر گزشتہ روز(جمعہ) کازرنگا شہر پہنچے۔ 16 رکنی یونائیٹڈ اپوزیشن فورم آسام (یو او ایف اے) نے اس موقع پر شہر میں احتجاجی دھرنا دیا ۔
یو او ایف اے کے ترجمان اکھل گوگوئی نے کہا کہ سی اے اے آسامی لوگوں کی شناخت کے لیے خطرہ ہے اور وہ اس کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔
ریاستی کانگریس کے صدر بھوپین کمار بورہ نے احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت ہماری آواز کو دبا نہیں سکتی۔ کانگریس کے ایک اور سینئرہنما دیببرتا سائکیا نے بھی کہا کہ سی اے اے کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔ حکومت ہمیں دبانے کے لیے تمام حربے اور طاقت استعمال کر سکتی ہے لیکن لوگ سی اے اے کی مخالفت میں پختہ ہیں اور ہم اپنے احتجاج کو جاری رکھیں گے۔
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اعلان کر رکھا ہے کہ سی اے اے کو لوک سبھا انتخابات سے پہلے نافذ کیا جائے گا۔ سی اے اے کے تحت بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے بھارت آنے والے ان ہندوو¿ں، جینوں، عیسائیوں، سکھوں، بدھسٹوں اور پارسیوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی جو یہاں پانچ برس سے رہ رہے ہوں لیکن مسلمانوں کو شہریت نہیں دی جائے گی۔
یو او ایف اے نے کہا تھا کہ متنازعہ ایکٹ کے نافذ ہونے کے اگلے ہی دن ریاست گیر ہڑتال کی جائے گی اور سیکرٹریٹ کا محاصرہ کیا جائے گا۔ تنظیم نے بھارتی صدر دروپدی مرمو کو ایک یادداشت بھی پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر سی اے اے کو منسوخ نہ کیا گیا تو وہ ریاست بھر میں ایک عوامی تحریک شروع کرے گی۔
قبل ازیں آل آسام اسٹوڈنٹس یونین (اے اے ایس یو) اور دیگر علاقائی تنظیموں نے سی اے اے کے خلاف ریاست بھر میں بائیک ریلیوں کا انعقاد کیا۔آسام میں پہلی مرتبہ 2019میں سی اے اے کے خلاف شدیدمظاہرے کیے گئے تھے ۔ مظاہرین پر بھارتی فورسز کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کے نتیجے میں کم ازکم پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے