مودی کی قیادت میں بھارت کی مسلح فورسزتیزی سے ہندوتوا نظریے سے متاثر ہو رہی ہیں
سرینگر28مارچ(کے ایم ایس) نریندر مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندوتوا حکومت کے تحت آج کے بھارت میں بھارتی فوج کا ہندوتوا نظریے سے متاثر ہونایاسیاست زدہ ہونا اب کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیاہے کہ بھارت میں2014میں بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد سے بھارت کی مسلح افواج تیزی سے ہندوتوا نظریے سے متاثر ہورہی ہیں کیونکہ مودی حکومت فوجی حکام کو راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ( آر ایس ایس) کے نظریات اور پالیسیوں کو اپنانے کی ترغیب دے رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی کے رہنما بغیر کسی شرم کے بھارتی مسلح افواج کو مودی کی سینا(مودی کی فوج) کہتے ہیں۔بھارتی فوج اور دیگر فورسز میں ہندوتوا نظریے کو ابھارنے کی یہ پیش رفت آر ایس ایس اور بی جے پی گٹھ جوڑ کے دیرینہ منصوبے کے عین مطابق ہے۔منصوبے کے ایک حصے کے طور پراس نظریے کے حامی آنجہانی جنرل بپن راوت کو پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے طور پر ترقی دی گئی ۔بھارتی فوج کے سابق لیفٹیننٹ جنرل ایچ ایس پناگ نے بھارتی فوج کے سیاست زدہ ہونے پر اپنی تشویش کا اظہار”پریشان کن رجحان” جیسے الفاظ میں کیا ہے۔ انہوں نے ہندوتوا کا نام لیے بغیر کہا کہ بھارتی فوج کے اعلیٰ افسران کو مذہب اور حکمران جماعت کے ساتھ قربت سے پہچانا جا رہاہے ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اس وقت آبادی کے لحاظ سے صرف 2 فیصد مسلمان بھارتی مسلح افواج میں خدمات انجام دے رہے ہیں جبکہ ملک کی مجموعی آبادی میں ان کی شرح 14فیصد ہے۔