بھارت

ہریانہ:گائورکھشکوں نے مسلمانوں کی گوشت کی دکانیں زبردستی بند کرادیں

چندی گڑھ 29 مارچ(کے ایم ایس)
سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں بھارتی ریاست ہریانہ کی حکومت کے میڈیا کوآرڈینیٹراشوک چھابڑا اوربی جے پی کے کارکن سمیت گائو رکھشکوںکورمضان المبارک کے دوران ضلع پانی پت کے شہر کرشنا پور میں گوشت کی دکانیں زبردستی بند کراتے ہوئے دکھایاگیا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ویڈیو میں گائو رکھشکوں اور اشوک چھابڑا کو ہندو تہوار نوراتری کے نام پر گوشت کی دکانیں اور مسلم ریستورانوں کوزبردستی بند کراتے ہوئے اورمالکان کو دھمکیاں دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ویڈیو میں ایک شخص کو غفوری خان کی مرغی کے گوشت کی دکان کو بند کرتے ہوئے دیکھا یاگیا ہے۔ہندوتوا بلوائیوں نے علاقے میں ایک مسلمان کے ہوٹل کو بھی بند کر دیا۔ اس کے علاوہ ویڈیو میں ہوٹل کے باورچی کو دھمکی دیتے ہوئے بھی دیکھا یاگیا۔ حملہ آور کہہ رہے ہیں علاقے میں ہر منگل کو بھی گوشت کی تمام دکانیں بند کی جانی چاہئیں۔ایک ویڈیو میں اشوک چھابڑا کوکہتے ہوئے دکھایاگیا ہے کہ علاقے میں بھینس کا گوشت نہیں بیچا جائے گا۔ اسی دوران ایک اور رکن نے کہا کہ ہمیں یہاں بھینس کے گوشت پر مکمل پابندی لگانی چاہیے۔یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ہندوتوا بجرنگ دل کے ارکان نے ہریانہ سمیت بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں گوشت کی دکانیں بند کی ہیں۔ یہ واقعات 2014میں بھارت میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے جاری ہیں ۔ ایسا ہی واقعہ 2021میں بھی سامنے آیا تھا جب ریاست ہریانہ کے شہر فرید آباد میں بجرنگ دل کے غنڈوں نے زبردستی گوشت کی دکانیں بند کرا دی تھیں۔ گزشتہ سال ستمبر میں ہندوستان ٹائمز نے اطلاع دی تھی کہ گڑگائوں شہر کی میونسپل کارپوریشن نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں ہندو تہوار نوراتری کی وجہ سے گوشت کی دکانوں کے مالکان کو ہندو تہوار کے موقع پر 26ستمبر سے 5 اکتوبر 2022تک 9دنوں کے لیے اپنی دکانیں بند رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی ۔اس کے علاوہ 2018میں شیو سینا کے اراکین نے نوراتری کے دوران گڑگائوں میں گوشت بیچنے والوں کی 400 دکانیں بند کرا دی تھیں۔
بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں مسلمانوں اور ان کی دکانوں پر حملوں پر حکمران جماعت بی جے پی پر کڑی تنقید کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ”غیر مسلم شہریوں کیلئے رمضان کے دوران کھلے عام کھانے پینے پر پابندی لگانا درست ہے کیونکہ مسلمان رمضان میں طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک روضہ رکھتے ہیں ۔”انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کے لیے اکثریت پسندی درست ہے تو اسے مقبوضہ کشمیر کے لیے بھی درست ہونا چاہیے۔ہریانہ سے تعلق رکھنے والے بی اے ایل ایل بی کے طالب علم دانش نے کہا ہے کہ ریاست میں گائو رکھشکوں کی طرف سے گوشت کی دکانیں اور ہوٹل بند کر کے مسلمانوں سے انکا روزگار چھینا جارہاہے ۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button