مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو قتل گاہ میں تبدیل کر دیا ہے، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی

 

سری نگر01 اپریل (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی جموں کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی (ڈی ایف پی) نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں علاقے میں بے گناہ نوجوانوں کے قتل میں تیزی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ڈی ایف پی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو قتل گاہ میں تبدیل کر دیا ہے جہاں پڑھے لکھے بیگناہ نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا جا رہا ہے۔بیان میں قابض فوجیوں کے ہاتھوں کشمیری نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل کے تمام واقعات کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے تنظیم کے سربراہ شبیر احمد شاہ اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی اور نعیم احمد خان سمیت دیگر کشمیری سیاسی رہنماو¿ں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی کی مذمت کی اور افسوس کا اظہار کیا کہ آزادی کی حامی قیادت کو کشمیریوں پر بھارت کے وحشیانہ جبر کے خلاف آواز اٹھانے کی سزا دی جا رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سیاسی قیادت کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کو مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو منظر عام پر لانے کی پاداش میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے کشمیری محافظوں اور صحافیوں کی گرفتاری اختلاف رائے کو دبانے کی بی جے پی حکومت کی وحشیانہ مہم کا حصہ ہے ۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ انتہائی تشویشناک ہے کہ حریت رہنماو¿ں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی غیر قانونی نظربندیوں میں بھارت کی کینگرو کورٹس کی طرف سے وقتاً فوقتاً توسیع کی جا رہی ہے۔ بھارتی حکام اب تک عدالتوں میں ان کے خلاف کوئی ثبوت پیش کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔
دریں اثناءکل جماعتی حریت کانفرنس آزادجموںوکشمیرشاخ کے رہنما مشتاق احمد بٹ نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں حریت رہنماو¿ں، کارکنوں، انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں اور نوجوانوں کی مختلف بھارتی جیلوںمیں مسلسل غیر قانونی نظربندیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیاکرتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ انکی فوری رہائی کے لیے بھارت پر دباو¿ ڈالیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button