APHC-AJK

G20رکن مسلم ممالک مقبوضہ کشمیرمیں گروپ کے آئندہ اجلاس کا بائیکاٹ کریں، محمود ساغر

 

اسلام آباد 11اپریل (کے ایم ایس )
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموںو کشمیر شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر نےG20رکن مسلم ممالک پر زوردیا کہ وہ بھارت کی طرف سے متنازعہ علاقے جموںوکشمیر کے دارلحکومت سرینگر میں منعقد کئے جانیوالے آئندہ سربراہ اجلاس کا بائیکاٹ کریں۔
محمود احمد ساغر نے ترکی ، اںدونیشیا، سعودی عرب اور چین کے سربراہان حکومت کے نام ایک مراسلے میں مودی حکومت کے اس مذموم اقدام کے پس پردہ عزائم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سرینگر اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد کر کے مقبوضہ علاقے میں صورتحال معمول پر آنے کے اپنے جھوٹے بیانیہ کو پھیلانا چاہتا ہے ۔کشمیر سے متعلق زمینی حقائق کو چھپانے کیلئے غیر ملکی سفیروں کے دوروں کو استعمال کرنے کے مودی حکومت کے ٹریک ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے مراسلے میں کہاگیا ہے کہ بھارتی حکومت اپنے اسٹریٹجک اہداف کے حصول کیلئے جھوٹ کوایک ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کرنے کی تاریخ رکھتی ہے۔خط میں کہا گیا کہ "بھارت کی موجودہ حکومت ، جس نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اگست2019میں یکطرفہ اور غیر قانونی طور پرجموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دیا تھا ،اس وقت سے ہی جموں وکشمیر کی صورتحال معمول پر آنے کے جھوٹے بیانیہ کو پھیلا رہی ہے ۔مودی حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر میں G20سربراہ اجلاس کے انعقاد کے فیصلے نے کشمیریوں میں حقیقی خدشات کو جنم دیا ہے۔محمود ساغر نے مراسلے میں مسلم ممالک پر خطے کی موجودہ صورتحال کا ایک جامع جائزہ لینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اعلٰ فورم کے رکن ممالک کو مودی حکومت کے مذموم مقاصد اور سربراہ اجلاس کے کشمیریوں کی جاری جدوجہد آزادی پر پڑنے والے دور رس اثرات کا جائزہ لینا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ ہم امید کرتے ہیں کہ اس گروپ کے معزز ارکان کشمیری عوام کی خواہشات کو اہمیت دیے بغیر بھارتی حکومت کوصورتحال معمول پر آنے کے بیانیہ کو پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خودارایت کے حامی ہونے کی حیثیت سے ہم امید کرتے ہیں کہ مسلمان ممالک اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے ایک متفقہ موقف کو اپنائیں گے اور کشمیر کے تنازعہ کے پرامن تصفیہ کے عزم کو تقویت دینے کیلئے آئندہ ایونٹ کا بائیکاٹ کریں گے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button