بھارت:مدھیہ پردیش میں قتل ہونے والے مسلمان نوجوان کی عید کے بعد شادی ہونیوالی تھی
نئی دہلی12 اپریل(کے ایم ایس) بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر کھنڈوا میں ہندو انتہاپسندوں کے ایک ہجوم نے9اپریل کو چوری کے محض شبے پر 31سالہ شیخ فیروز کوپیٹ پیٹ کر بے دردی سے قتل کردیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بے رحم ہجوم نے نہ صرف متاثرہ شخص کو تشدد کانشانہ بنایابلکہ اسے بے ہوش ہونے کے بعد نالے میں مرنے کے لیے چھوڑ دیا۔ کچھ مقامی لوگوں نے شہر کی خان شاہ ولی کالونی کے رہائشی فیروز کو ڈھونڈ نکالا اور اسے قریبی ڈسٹرکٹ ہسپتال پہنچایاجہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔مقتول کے اہل خانہ اور مسلم کمیونٹی کے افراد نے فیروز کی لاش کے ساتھ موگھاٹ پولیس اسٹیشن پر زبردست احتجاج کیا۔ انہوں نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے۔ انہوں نے اس واقعے کوفرقہ وارانہ بنیادوں پر ہجومی قتل کا معاملہ قرار دیا۔مقامی اخبار کی خبروں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فیروز ایک دکان سے گروسری کا سامان چوری کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا، تاہم فیروز کے چھوٹے بھائی شیخ زبیر نے صحافیوں کو بتایا کہ ہندو انتہاپسندوں کے ایک گروپ نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔زبیر نے کہاکہ اگر ان پر چوری کا الزام بھی ہے تو کیا اسے قتل کرنا جائز تھا؟انہوں نے کہاکہ وہ اس کے خلاف شکایت درج کر سکتے تھے، اسے پولیس کے حوالے کر سکتے تھے، لیکن انہوں نے اسے قتل کردیا۔فیروز جو ایک ویلڈر تھا کی عید کے بعد شادی ہونے والی تھی۔ زبیر نے بتایا کہ اس کی شادی اس لڑکی سے ہو رہی تھی جس سے وہ پیار کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری والدہ نے اس کی محبت کی شادی طے کرائی، وہ بہت خوش تھا لیکن ہماری خوشی پلک جھپکتے ہی ماتم میں بدل گئی۔
رواں ہفتے کے شروع میں ضلع کھنڈوا کے علاقے پدم نگر میں ہندو انتہاپسندوںنے دو مسلمانوں محمد عدنان اور افضل خان پر حملہ کیاتھا اور ان کی آنکھوں میں مرچ کا پائوڈر پھینک کر ان پر چاقو سے وار کرنے کی کوشش کی۔وہ کسی طرح اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوئے اور بعد میں پدم نگر پولس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔گزشتہ سال ہندو تہوار رام نومی کی تقریبات کے دوران مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں مسلم مخالف تشدد کے بعد سے کھنڈوا اور اس کے مضافاتی علاقوں میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے فرقہ وارانہ واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔