ہاتھرس: بھگڈر میں ہلاک ہونیوالوں کی تعداد بڑھ کر121ہو گئی
لکھنو:
بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع ہاتھرس کے گائوں میں ایک مذہبی تقریب کے دوران بھگدڑ مچنے سے ہلاک ہونیوالوں کی تعدادبڑھ کر121 ہوگئی ہے جبکہ 300 سے زائدزخمی ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گزشتہ روز انڈیا کے دارلحکومت نئی دہلی سے تقریبا 200 کلومیٹر جنوب مشرق میں اترپردیش کے ضلع ہاتھرس کے ایک گائوں میں ہندوئوں کی مذہبی تقریب بھولے بابا کا ستسنگ کے دوران بھگدڑ مچنے سے 100سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔مزید زخمیوں کے لقمہ اجل بننے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 121ہو گئی ہے ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرنے کے لیے ہزاروں افراد دریائے گنگا کے کنارے پرموجود تھے جب اچانک بھگدڑ مچ گئی۔ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔بدھ کے روز، عینی شاہدین نے افراتفری کے مناظر کو بیان کرتے ہوئے میڈیا کو بتایاکہ بھگڈر اس وقت مچی جب تقریب کے شرکاء نے بھولے بابا کے قدموں کی خاک حاصل کرنے کیلئے جلدبازی کامظاہرہ کیا اور بارش کے بعد کیچڑ اور گڑھے کی وجہ سے کچھ لوگ گر گئے، ہجوم ان کے اوپر سے گزرتا رہا اور وہ پھر اٹھ نہیں سکے۔اتر پردیش کے ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ سینٹر، ریلیف کمشنر کے دفتر نے بھگڈر میں 121افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے ہلاک ہونیوالوں کی فہرست جاری کی ہے۔ ضلعی پولیس کے ترجمان منیش چکارا نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے ۔
ادھر ہاتھرس میں بھگدڑ سے 121افراد کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کیلئے بھارتی سپریم کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی درخواست دائر کی گئی ہے۔درخواست میں اس واقعے کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیاگیا ہے ۔