جدہ: او آئی سی کے زیر اہتمام تقریب میں شرکاء کو نہتے کشمیریوں پر جاری مظالم کے بارے میں آگاہ کیاگیا
جدہ:
اسلامی تعاون تنظیم میں پاکستان کے مستقل مشن نے او آئی سی سکریٹریٹ جدہ میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کیلئے ایک تقریب اور تصویری نمائش کا انعقاد کیا۔
او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے فلسطین سمیر بکر ذیاب نے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہ کا بیان پڑھ کرسنایا۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل خرابی صحت کے باعث تقریب میں شرکت نہیں کر سکے ۔تقریب میں او آئی سی کے رکن ممالک کے مندوبین، سفارت کاروں، او آئی سی حکام اور میڈیا کی بڑی تعداد موجود تھی۔او آئی سی میں پاکستان کے مستقل نمائندے سید فواد شیر، او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل سمیر بیکر،جدہ میں پاکستان کے قونصل جنرل خالد مجید، اور چیئرمین کشمیر کمیٹی جدہ مسعود پوری نے خطاب کیا۔ تقریب میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیاگیا اور کشمیر ی عوام کے ساتھ او آئی سی کی یکجہتی مزید مضبوط کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔او آئی سی سکریٹری جنرل نے اپنے بیان میں کہا کہ رواں سال مارچ میں موریطانیہ کے نواکشوٹ میں وزرائے خارجہ کونسل کے 49 ویں اجلاس کے دوران کونسل نے بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں پانچ اگست اور اس کے بعد کئے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لے۔او آئی سی میں پاکستان کے مستقل مندوب فواد شیر نے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ چار سال میں کشمیریوں کی حالت زار مزید خراب ہوئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ جموںو کشمیر سب سے دیرینہ تنازعہ ہے اوربھارت نے5 اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد اب مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنے کی مہم شروع کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد کشمیری عوام کو ان کی اپنی سرزمین پر ایک بے اختیار اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جموں و کشمیر تنازعہ پر او آئی سی کی مسلسل اور غیر واضح حمایت کو سراہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ اوآئی سی تنازعہ کے دیرپا حل کے لیے اپنی کوششوں کو دگنا کرے۔ قونصل جنرل خالد مجید کا کہنا تھا کہ 5 اگست 2019 سے کشمیریوں کی حالت زار مزید ابتر ہو گئی ہے۔انہوں نے وہاں ہونے والے مظالم کی شدید مذمت کی جس میں ماورائے عدالت قتل، جبری گرفتاریاں، اجتماعی سزائیں اور میڈیا بلیک آئوٹ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے اوآئی سی کشمیر کو ان کا حق خود ارادیت دلانے کیلئے اپنی کوششوں تیز کرے۔کشمیر کمیٹی جدہ کی جانب سے بھی کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے او آئی سی کی مسلسل حمایت کی ستائش کی گئی۔مسعود پوری نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین دو ایسے تنازعات ہیں جہاں عوام پر ظلم کے لیے ایک جیسے حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ کے چیئرمین اورکل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہنماء الطاف بٹ نے بھی اس موقع پر اپنا ویڈیو پیغام شیئر کیا۔اپنے پیغام میں انہوں نے کہاکہ آج میں آپ کے سامنے بھارتی افواج کے مظالم کے شکار مقبوضہ جموں و کشمیر کے محصور اور مظلوم عوام کی نمائندگی کررہا ہوں۔5اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے تناظر میں، انہوں نے کہاکہ مودی کی بی جے پی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں تعینات 10لاکھ سے زائد قابض افواج کے ذریعے ریاستی دہشت گردی کابازار گرم کر رکھا ہے ۔مودی حکومت نے کشمیریوں کی اربوں روپے مالیت کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں اور جھوٹے الزامات کے تحت نوجوانوں کو گرفتار کیاجارہا ہے ۔بھارتی ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے 23ہزار سے زائد خواتین بیوہ ، ایک لاکھ سات ہزار 901بچے یتیم اور 11ہزار 256خواتین کی آبروریزی کی گئی ہے۔الطاف بٹ نے او آئی سی پر زور دیا کہ وہ تمام مسلم ممالک کی حوصلہ افزائی کرے کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رکوانے، بھارتی فوجی انخلاء اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کے ذریعے تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائیں۔