مقبوضہ جموں وکشمیر میں اظہار رائے کی آزادی اور حق اجتماع پر سخت پابندیاںبدستور نافذ ہیں، ہیومن رائٹس واچ
نیویارک:انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ” ہیومن رائٹس واچ“ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیے جانے کے پانچ برس بعد بھی علاقے میں اظہار رائے کی آزادی اور حق اجتماع پر شدید پابندیاں برقرا ر ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کی ڈپٹی ڈائریکٹربرائے جنوبی ایشیا میناکشی گنگولی نے ایک بیان میں کہا کہ بھارتی فورسز کے اہلکار جابرانہ پالیسیوں کا نفاذ جاری رکھے ہوئے ہیں جن میں بلا جواز نظربندیاں، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی دیگر سنگین خلاف ورزیاں شامل ہیں۔
انہوںنے کہا کہ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں تشدد پر قابو پایا گیا ہے،لیکن علاقے میں بنیادی آزادیوں پر پابندیوں کا سلسلہ ا ب بھی جاری ہے اور کشمیری اظہار رائے کی آزادی کے حق اور حق اجتماع سے محروم ہیں، لوگ بات کرنے سے ڈرتے ہیں کیونکہ انہیں خدشہ لگا رہتا ہے کہ انہیں گرفتار کر لیا جائے گا اورمہینوں حتیٰ کہ سالوں تک بغیر مقدمہ چلائے جیل میں ڈال دیا جائے گا۔
انہوںنے کہا کہ حکام نے سول سوسائٹی کے سرکردہ کارکنوں کا کریک ڈاﺅن بھی شروع کر رکھا ہے۔ 10 جولائی کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایڈووکیٹ نذیر احمد رونگا کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا جبکہ جون میں ایسوسی ایشن کے سابق صدر ایڈو وکیٹ میاں عبدالقیوم کو بھی قتل کے ایک جھوٹے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ بی جے پی انتظامیہ نے بار ایسوسی ایشن کے انتخابات پر پابندی عائد کر دی ہے۔انسانی حقوق کے کشمیری محافظ خرم پرویز نومبر 2021 سے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت جیل میں بند ہیں۔گنگولی نے کہا کہ اگست 2019 سے کشمیر میں کم از کم 35 صحافیوں کو رپورٹنگ کی وجہ سے پولیس پوچھ گچھ، چھاپوں، دھمکیوں، جسمانی حملوں، نقل و حرکت کی آزادی پر پابندیوں یا من گھڑت مقدمات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مودی حکومت نے خبروں کو سینسر کرنے کیلئے جون 2020 میں ایک نئی میڈیا پالیسی نافذ کی ۔ کشمیری صحافی آصف سلطان کو مارچ میں رہائی کے فوراً بعد دوبارہ گرفتار کیا گیا، پولیس نے جماعت اسلامی کے رہنما ایڈووکیٹ زاہد علی کو بھی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کیا ۔ بیان میں کہا گیا کہ بھارتی فورسز کو کالے قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کے تحت بے لگام اختیارات حاصل ہیں اور فورسز اہلکار بغیر کسی جواب دہی کے خوف کے ماورائے عدالت قتل ، بلا جواز جواز گرفتاریاں اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔
میناکشی گنگولی نے کہا کہ بھارتی حکام کو جموں وکشمیر کے بارے میں اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے اورجن لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے انہیں انصاف فراہم کیا جانا چاہیے اور مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔