نئی دلی:2020کے فسادات سے متعلق مقدمے میں عدالت کی طرف سے پولیس کی سخت سرزنش
نئی دلی25اگست (کے ایم ایس)
نئی دلی کی ایک عدالت نے 2020 کے فسادات کی تحقیقات پر ایک بار پھر دلی پولیس کی سرزنش کی ہے۔
ککڑڈوما عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج پلستیہ پرماچل نے 24 اگست کو ایک شخص کو بری کیا تھا اورہجوم کے بارے میں "مصنوعی بیانات” دینے، "مکینیکل طریقے سے” متعدد چارج شیٹ دائر کرنے اور تفتیش نہ کرنے اور قانون کے مطابق واقعات کی مناسب تفتیش نہ کرنے پر پولیس سے نرم رویہ اختیار کیاتھا۔جج نے تفتیشی افسر اور ایک کانسٹیبل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ وہ بری ہونے والے جاوید کی فساد میں شامل ہونے کو ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔جاوید پر تعزیرات ہند کی سات دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں مسلح فسادات، غیر قانونی احتجاج اوردیگر شامل تھیں۔جج نے معاملہ متعلقہ ایس ایچ او کو واپس بھیج دیا۔
واضح رہے کہ فروری 2020 میں مودی حکومت کی طرف سے متعارف کرائے گئے متنازعہ قانون شہریت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد ہندوتوا غنڈوں کے مسلم کش فسادات کے دوران 50سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں بیشتر مسلمان تھے۔ یہ قتل عام ایک ایسے وقت میں ہواتھا جب اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہندوستان کے دورے پر دارالحکومت نئی دلی میں موجود تھے۔ تاہم ہندوتوا غنڈوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے، دلی پولیس نے مسلمانوں کے خلاف تشدد کے جھوٹے مقدمات قائم کئے تھے ۔