بھارت میں مسلمانوں کی حالت 1930کے جرمنی کے یہودیوں جیسی ہے
نئی دہلی28اگست(کے ایم ایس) آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین(اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اور حیدرآباد سے بھارتی پارلیمنٹ کی ایوان زیریں لوک سبھا کے رکن اسد الدین اویسی نے بھارت میں مسلمانوں کے ممکنہ ہولوکاسٹ کا اشارہ دیتے ہوئے کہاہے کہ بھارتی مسلمانوں کی موجودہ صورتحال 1930کی دہائی کے جرمن یہودیوں جیسی ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک صارف کی جانب سے پوسٹ کی گئی نازی جرمنی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی مسلمانوں کو اسی طرح ظلم و ستم اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے جس طرح 1930کی دہائی میں یہودیوں کو تھا۔ انہوں نے 1930کی دہائی میں ایک جرمن کلاس روم میں دو یہودی لڑکوں کی تذلیل کی تصویر پر لکھا”کیایہ کرسٹل ناخٹ جیسی صورتحال کا پیش خیمہ ہے ، امید ہے ایسا نہیں ہوگا”۔ کرسٹل ناخٹ یا” ٹوٹے ہوئے شیشے کی رات” جسے نومبر کا قتل عام بھی کہا جاتا ہے،9اور10نومبر 1938کو نازی پارٹی کی طرف سے پورے نازی جرمنی میں یہودیوں کے قتل عام کی رات تھی۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کو اسی طرح کے تعصب اورظلم کا سامنا ہے۔تصویر میں دو یہودی لڑکوں کو ایک جرمن کلاس روم میں ذلیل کیا جا رہا ہے جہاں بلیک بورڈ پر لکھا ہے”یہودی ہمارا سب سے بڑا دشمن ہے، یہودیوں سے دوررہو”۔اویسی کا بیان اتر پردیش کے علاقے مظفر پور میں ایک استانی کی طرف سے طالب علموں کو ایک مسلمان ہم جماعت کو تھپڑ مارنے کے لیے کہنے کے واقعے کے بعد سامنے آیاہے۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس سے لوگوں میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ پید ہواہے۔