محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کی طرف سے کشمیری لیکچرار کی معطلی پر سخت ردعمل
سرینگر:
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کشمیری علاقائی سیاست دانوں محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے بھارتی سپریم کورٹ میں دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف دلائل دینے والے کشمیری لیکچرار کی ملازمت سے معطلی پرسخت ردعمل ظاہر کیا ہے ۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ایکس اکائونٹ (سابقہ ٹویٹر)پر لکھاہے کہ یہ صرف کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم کی صرف ایک مثال ہے ۔انہوں نے کہاکہ دفعہ 370کی غیر قانونی منسوخی کے بعد سے جموں و کشمیر کے عوام کو انتخاب کرنا ہوگا،یا تو خاموش تماشائی بنے رہیں اور اپنی روزی روٹی، نوکریاں اور زمینیں چھینتے دیکھیں یا اسکے خلاف آواز بلند کرنے پر انتقامی کارروائی کا سامنا کریں۔ تاہم انہوں نے کہاکہ ہر کشمیری سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں سپریم کورٹ میں ظہور بٹ کا معاملہ اٹھانے پر ایڈووکیٹ کپل سبل کا شکر یہ ادا کیا۔ظہور بٹ ایک لیکچرار ہیں جنہیں 5 اگست 2019 کے واقعات کے خلاف آئینی بنچ کے سامنے اپنی درخواست پر دلائل دینے کے بعد وادی واپسی پر فورا معطل کر دیا گیا تھا۔ظہور احمد بٹ نے دفعہ 370کی غیر قانونی منسوخی کے خلاف دائر اپنی عرضداشت پر بھارتی سپریم کورٹ میں دلائل دئے تھے ۔تاہم اس کے بعد انہیں سرینگر میں سینئر لیکچرر کے عہدے سے معطل کر دیا گیاتھا۔ انہیں جموں میں اسکول ایجوکیشن کے ڈائریکٹر کے دفتر میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ظہور بٹ کے طرز عمل کی مکمل انکوائری کے لیے ایک اعلیٰ افسر کو نامزد کیا گیا ہے۔سینئر وکیل ایڈووکیٹ کپل سبل نے گزشتہ روز دفعہ 370کی منسوخی کی سماعت کرنے والے بھارتی سپریم کورٹ کے بنچ کے سامنے قابض انتظامیہ کی طرف سے ظہور احمد بٹ کی معطلی کا معاملہ اٹھایا تھا۔