اقوام متحدہ کے ماہرین کی منی پور میں انسانی حقو ق کی خلاف ورزیاں رکوانے میں ناکامی پربھارتی حکومت پرتنقید
نئی دلی 05اگست (کے ایم ایس)
اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھارت کے دور دراز شمال مشرقی علاقوں میں پرتشدد جھڑپوں کے دوران، جنسی تشدد سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو رکوانے میںبھارتی حکومت کے غیر مناسب ردعمل پر کڑی تنقید کی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ کے ماہرین نے ایک بیان میں ریاست منی پور میں جنسی تشدد اور نفرت انگیز تقاریرسمیت پر تشدد جھڑپوں کو رکوانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت بھارتی حکومت کے بظاہر سست اور غیر مناسب ردعمل پر شدید تحفظات کااظہار کیا ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے تقریبا 20 آزاد ماہرین نے جن میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد سے متعلق خصوصی نمائندے بھی شامل ہیں،رواں سال مئی میں ریاست منی پور میں شروع ہونیوالی پرتشددجھڑپوں کے بعد رپورٹ ہونے والی زیادتیوں پر شدیدردعمل ظاہر کیاہے۔ اطلاعات کے مطابق اگست کے وسط تک، منی پور میں پر تشدد جھڑپوں کے دوران تقریبا 160افراد ہلاک اور 300 سے زائدزخمی اورلاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے تھے جبکہ ہزاروں مکانوں اور سینکڑوں گرجا گھروں کو نذر آتش کردیاگیاتھا۔ ماہرین نے کہاکہ منی پور میں ہر عمر کی خواتین اور لڑکیوں خاص طور پر کوکی برادری سے تعلق رکھنے والی خواتین کوجنسی بنیاد پر تشددکا نشانہ بنایاگیا ۔انہوں نے کہا کہ مبینہ تشدد میں اجتماعی آبروریزی ، خواتین کو سڑکوں پر برہنہ گھمانے ،وحشیانہ تشدداور انہیں زندہ جلانے جیسے گھنائونے واقعات شامل ہیں۔
ماہرین نے جن کا تقرر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی طرف سے کیا گیا ہے خاص طور پر تشویش کااظہار کیاکہ "ایسا لگتا ہے کہ تشدد سے پہلے نفرت انگیز اور اشتعال انگیز تقریر کے ذریعے لوگوںکو اکسایا گیا”۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی نفرت انگیز تقریر، آن لائن اور آف لائن پھیلائی جاتی ہے۔منی پور کو نسلی بنیادوں پرتقسم کر دیا گیا ہے، حریف ملیشیا نے مخالف برادری کے ارکان کو باہر رکھنے کے لیے ناکہ بندی کر رکھی ہے۔بھارتی فورسز کے لاکھوں اہلکاروں کو ریاست کے شہروں اور شاہراہوں پر گشت کے لیے تعینات کیاگیا اور پورے منی پور میں کرفیو اور انٹرنیٹ سروسز معطل رہیں۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ "متاثرہ افراد کے لیے امدادی سرگرمیاں تیز کرے اور پرتشدد کارروائیوں کی تحقیقات کے لیے بروقت کارروائی کرے۔انہوں نے پرتشدد واقعات میں ملوث عناصے بشمول سرکاری اہلکار جنہوں نے نسلی اور مذہبی منافرت اور تشدد کو بھڑکانے میں مدد اور حوصلہ افزائی کی کے خلاف سخت کارروائی ضرورت پر زور دیا۔