گیان واپی مسجد:سپریم کورٹ نے مبینہ شیولنگ کی پوجاکی اجازت دینے سے متعلق درخواست مسترد کر دی
نئی دلی 21 جولائی (کے ایم ایس)
بھارتی سپریم کورٹ نے گیانواپی مسجد سے متعلق مقدمے کی سماعت اکتوبرکے پہلے ہفتے تک ملتوہی کر دی ہے اور مسجد کے احاطے سے ملنے والے مبینہ ‘شیولنگ’کی پوجا یا اس پر جل چڑھانے کی درخواست پر غور سے انکار کردیاہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، سوریہ کانت اور پی ایس نرسمہا پر مشتمل سپریم کورٹ کے بنچ نے جمعرات کو مقدمے کی سماعت کے دوران راجیش منی کی طرف سے شیولنگ کی پوجا کی اجازت طلب کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ جب نچلی عدالت میں مقدمے کی سماعت زیر التوا ہے تو آپ براہ راست سپریم کورٹ میں درخواست کیسے دائر کرسکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ جب یہ مقدمہ پہلے ہی زیر التوا ہے تو اس طرح کی درخواستیں قبول نہیں کی جا سکتیں۔عرضداشت میں کہا گیا تھا کہ چونکہ ساون کا مہینہ شروع ہوچکاہے اور ہندوئوں کو پوجا کرنے اور اپنے حق کا استعمال کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔عدالت عظمیٰ نے گیان واپی مسجد کے اندر مبینہ طورپر ملنے والے شیولنگ کے کاربن ڈیٹنگ اور زمین کے اندر تک دیکھنے والے ریڈار سروے کے لیے سات خواتین کی طرف سے دائر کی گئی ایک اور درخواست پربھی غور سے انکار کر دیا۔سماعت کے دوران مسجد انتظامیہ کمیٹی کی طرف سے سینئر ایڈووکیٹ حذیفہ احمدی نے کہا کہ کمشنر کو مسجد کے احاطے کے سروے سے متعلق رپورٹ سے ایسا تاثر پیدا ہوا ہے جس سے مسجد کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے جب کہ صدیوں سے مسجدمسلسل اپنی جگہ پر موجود ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ گیانواپی انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کی طرف سے دائر اپیل کی سماعت کر رہی تھی جس میں الہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں عدالت کے مقرر کردہ کمشنر کو گیانواپی مسجد کا معائنہ کرنے، سروے کرنے اور ویڈیو گرافی کرنے کی اجازت دی گئی تھی ۔سپریم کورٹ نے مسجد کمیٹی کی اپیل کوپر سماعت اکتوبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی ہے ۔