سکھ

ایک اور خالصتان ریفرنڈم کل کینیڈا کے شہر وینکوور میں ہوگا

Untitled-29وینکوور09ستمبر(کے ایم ایس)ا مریکہ میں قائم سکھوں کی تنظم” سکھزفار جسٹس ”(SFJ)کے زیر اہتمام ایک اور خالصتان ریفرنڈم کل( 10 ستمبرکو)کینیڈا کے شہر وینکوور میں گرو نانک سکھ گوردوارہ میں ہوگا ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ وہی گوردوارہ ہے جہاں18جون کو کینیڈاکے سکھ رہنمااور خالصتان کے پرجوش حامی ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کیاگیاتھا اور خالصتان نواز سکھ گروپوں نے اس کی ذمہ داری بھارتی حکومت پر ڈالی تھی۔، سکھز فار جسٹس نے کہا ہے کہ امید ہے کہ گرو نانک سکھ گوردوارہ میں خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ میں وینکوور میں رہنے والے سکھوں کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔ایک اندازے کے مطابق 750,000سے زیادہ سکھ کینیڈا میں رہتے ہیں جو بھارت سے باہرکسی بھی ملک میں سب سے بڑی تعداد ہے ۔لیکن سکھ تنظیموںکا کہنا ہے کہ اصل تعداد تقریبا 10 لاکھ ہے جنہوں نے کینیڈا کو اپنا گھر بنانے کے لیے بھارت چھوڑ دیا ہے۔2021میں برطانیہ کے کوئین الزبتھ سینٹر سے شروع ہونے والے یہ ریفرنڈم دنیا بھر کے دو درجن سے زیادہ شہروں میں کرائے گئے ہیں۔اسی طرح کا ایک ریفرنڈم نومبر 2021میں لندن میں ہواتھاجس میں دس سے بارہ ہزارافرادنے شرکت کی تھی ۔ان ریفرنڈموں کا مقصد بھارتی پنجاب کی آزادی اورایک خود مختار سکھ ریاست کے قیام کے لئے حمایت حاصل کرنا ہے۔ برطانیہ کے پانچ شہروں کے ساتھ ساتھ فرانس، اٹلی، سوئٹزرلینڈ اور کینیڈا اور آسٹریلیا کے تین تین شہریوں میں بھی یہ ریفرنڈم کرائے گئے ہیں۔2007میں قائم ہونے والی تنظیم سکھزفار جسٹس(SFJ )کی قیادت گورپتونت سنگھ پنن کر رہے ہیں جو پنجاب یونیورسٹی سے قانون کے گریجویٹ ہیں اور امریکہ میں بطور اٹارنی پریکٹس کر رہے ہیں۔ تنظیم نے پنجاب کو بھارت سے آزادکرانے کے لئے2018میںریفرنڈم 2020کا اعلان کیا۔ پہلا خالصتان ریفرنڈم اکتوبر 2021میں برطانیہ میں ہوا جس میں 30,000سکھوں نے حصہ لیا۔اسی طرح کا ریفرنڈم دسمبر 2021 میں جنیوا میں کرایاگیاجہاں 6,000سے زیادہ افراد نے خودمختار سکھ ریاست کے لیے ووٹ دیا۔ اٹلی میں 62,000سکھوں نے علیحدہ سکھ ریاست کے لئے ووٹ ڈالا اور کینیڈا میں تقریبا 110,000 سکھوں نے ریفرنڈم میں شرکت کی۔ ان ریفرنڈموں کی بنیاد 1984میں آپریشن بلیو اسٹار کا تکلیف دہ واقعہ ہے جب بھارتی فوج نے سکھوں کے مقدس ترین مقام گولڈن ٹیمپل پر حملہ کیا۔ اس آپریشن سے ہزاروں معصوم سکھوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور سکھوں کے جذبات کی توہین کی گئی۔بہت سے سکھوں نے بھارتی مظالم سے بچنے کے لیے برطانیہ، کینیڈا، اٹلی اور امریکہ جیسے ممالک میں پناہ لی۔مودی حکومت نے سکھ برادری کے خلاف بڑے پیمانے پر نسل کشی اور ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ تیز کردیا۔ جس کے جواب میں ایس ایف جے جیسی سکھ تنظیموںنے مختلف پلیٹ فارمز پر سکھوں کے حقوق کو اجاگر کرنے کے لیے ریفرنڈم، احتجاج، اور دیگر پروگرام مرتب کئے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button