آسٹریلیا میں خالصتان ریفرنڈم کے لئے ووٹنگ کا عمل سائبر حملے کی زد میں
برسبین19مارچ(کے ایم ایس)آسٹریلیا کے شہربرسبین میں خالصتان ریفرنڈم کے لئے ہونے والی ووٹنگ کا عمل شروع ہونے کے 30منٹ کے اندر اندر ایک بڑے سائبر حملے کی زد میں آ گیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ووٹنگ کا آغاز صبح نوبجے برسبین ایگزیبیشن اینڈ کنونشن سینٹر میں سکھوں کی مقدس دعائوں کے ساتھ ہوا۔ووٹنگ پہلے 30 منٹ تک آسانی سے جاری رہی لیکن پھر سائبر حملہ شروع ہوتے ہی ووٹنگ کا پورا الیکٹرانک سسٹم کریش کرگیا۔سکھز فار جسٹس کے منتظمین نے کہا کہ حملہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا اور منظم انداز میں کیاگیا۔ ان کا کہنا ہے کہ سائبر حملے کے پیچھے بھارتی سرکاری ایجنسیوں کا ہاتھ ہے۔ان کا کہناہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سکھوں کے خالصتان ریفرنڈم پر حملہ کیا گیا ہو۔ منتظمین میں سے ایک نے کہا کہ پہلے بھی کوششیں کی گئیں لیکن آئی ٹی ٹیم اورسکھز فار جسٹس کے سکیورٹی ماہرین سسٹم کو بحال کرنے میں کامیاب ہو گئے۔اتوار کو جب سسٹم میں خلل پڑا تو ہزاروں لوگ باہر قطاروں میں کھڑے ہو کر سسٹم کی بحالی کا انتظار کر تے رہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت سے پنجاب کی علیحدگی کے سوال پر خصوصی طورپر بنائے گئے آن لائن پورٹل نے کام کرنا چھوڑدیا اور سسٹم پر ایک پیغام لکھا آرہا تھاکہ ”آپ کا رابطہ نجی نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے حملہ آور ویب سائٹ سے آپ کی معلومات چرانے کی کوشش کر رہے ہوں (مثال کے طور پر پاس ورڈ، پیغامات یا کارڈز)”۔وسیع ہال کے اندر درجنوں پولیس اہلکار ووٹروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔ ہال کے باہر 50سے زیادہ پولیس اہلکار سڑکوں پر گشت کر رہے تھے کیونکہ مقامی ہندوتوا گروپوں کی طرف سے رکاوٹ پیدا کرنے کا خدشہ تھا جنہوں نے ووٹنگ سینٹر کے باہر مظاہرے کا اعلان کررکھا تھا۔سائبر حملہ مغربی ممالک میں خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ کو روکنے کے لیے بھارتی حکومت کی مسلسل مہم کا حصہ ہے جس میں ہزاروں سکھوں کو خالصتان کے قیام کے لیے اپنی حمایت ظاہر کرنے کے لیے نکلتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔بیجنگ میں قائم ایک بڑی سافٹ ویئر کمپنی Qihoo360ٹیکنالوجی نے سائبر سیکیورٹی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں مذہبی اور سیاسی جھکائو رکھنے والے سکھ اور خالصتان ریفرنڈم 2020کی ویب سائٹس اور موبائل ایپس پر APT C-35کے نام سے مشہور بھارتی سائبر گروپ کے حملے کی زد میں ہیں۔ APT C-35 نے بھارت میں خالصتان کے حامی سکھوں کو نشانہ بنانے کے لیے ریفرنڈم 2020 سے متعلق کئی فشنگ ویب سائٹس اور موبائل ایپس لانچ کی ہیں۔ Qihoo 360 کی سکیورٹی ٹیم کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں سکھوں کو نشانہ بنانے کے لیے فشنگ اور اسپائی ویئر کی تقسیم کی مہم جاری ہے۔بھارت میں تقریبا تین کروڑ سکھ رہتے ہیں جو 15ویں صدی سے اس مذہب کے پیروکار ہیں اور ان میں سے زیادہ تر یعنی 83فیصدپنجاب میں رہتے ہیں۔ چینی سیکورٹی فرم نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مذہبی یا سیاسی رجحان رکھنے والا ہر سکھ مودی کے بھارت میں سائبر دہشت گردی کا نشانہ ہے ۔ جس کے بعدسکھز فار جسٹس کے جنرل کونسلر گرپتونت سنگھ پنن نے چینی حکام کو مدد کے لیے ایک مکتوب لکھا۔یہ بات قابل فہم ہے کہ رواں سال جنوری کے آخر میں ریفرنڈم کے پہلے مرحلے کے لئے میلبورن میں خالصتان ریفرنڈم کے حق میں 50,000سے زیادہ سکھوں کے ووٹ ڈالنے کے بعد بھارتی وزیر اعظم مودی نے یہ معاملہ آسٹریلوی حکومت کے ساتھ اٹھایا۔ ووٹنگ سینٹر کے باہر سکھوں اور ہندو گروپوں کے درمیان سڑکوں پر جھڑپیں ہوئیں اور متعدد گرفتاریاں کی گئیں۔سکھز فار جسٹس نے کہا ہے کہ سکھ آسٹریلیا میں سخت گیر ہندوتوا کے حامیوں کے حملے کی زد میں ہیں اور ویڈیوز میں ان کو سکھوں کے گردواروںپر لٹکائے گئے خالصتان بینرز کو خراب کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔