بھارتی سپریم کورٹ کا ارکین پارلیمنٹ کیخلاف زیر التوا فوجداری مقدمات کی بڑی تعداد پر اظہار برہمی
نئی دلی25 اگست (کے ایم ایس)
بھارتی سپریم کورٹ نے اراکین پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز کے خلاف زیر التوا فوجداری مقدمات کے اعداد و شمار کو شرمناک اور مایوس کن قرار دیتے ہوئے زیر التوا مقدمات کی سماعت کو تیز کرنے کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت پرزوردیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک ڈویژن بنچ نے یہ بات ایم پیز اور ایم ایل ایز کے خلاف بڑے پیمانے پر زیر التوا فوجداری مقدمات کے بارے میں درج ایک عرضداشت کی سماعت کرتے ہوئے کہی ۔ عدالت عظمی نے کہا کہ یہ مقدمات ڈیڑھ سے دو دہائیوں سے زیر التوا ہیں، جبکہ سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ جیسی ایجنسیاں کچھ نہیں کر رہی ہیں۔ خاص طور پر ای ڈی صرف اثاثے ضبط کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ایک اور ستم ظریفی ہے کہ بہت سے معاملات میں چارج شیٹ بھی دائرنہیں کی گئی ہیں۔چیف جسٹس نے بھارت حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ وہ سی بی آئی اور ای ڈی کے ڈائریکٹرز سے ان کے افسروں کی تعداد کے بارے میںمعلوم کریں تاکہ اراکین پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز کے خلاف دائر مقدمات کی تحقیقات مکمل اور زیر التوا مقدمات کی سماعت جلد ہوسکے۔سپریم کورٹ نے ایک بار پھر موقف اختیار کیا کہ ان اراکین کے خلاف فوجداری مقدمات متعلقہ ہائی کورٹ کی اجازت کے بغیر واپس نہ لئے جائیں۔ سپریم کورٹ کے بنچ نے تفتیشی ایجنسیوں سے کہا کہ مقدمات کو اس طرح لٹکا کر نہ رکھیں، چارج شیٹ فائل کریں یا انہیںبند کردیں۔ عدالت نے برہمی ظاہر کی کہ مقدمات میں تاخیر کی وجہ بھی نہیں بتائی گئی ہے۔جسٹس رمن نے کہا کہ منی لانڈرنگ کنٹرول ایکٹ سے متعلق 78 مقدمات ممبران پارلیمنٹ و اسمبلی کے خلاف گزشتہ 21برس سے زیر التوا ہیں۔ سی بی آئی کے 37کیسز زیر التوا ہیں۔بینچ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمن کے علاوہ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس سوریہ کانت پر مشتمل ہے۔