پاک بھارت امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے،بھارت سمیت سب سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں،
جنوبی ایشیا میں امن کی کنجی تنازعہ کشمیرکا حل ہے، بھارت نہتے کشمیریوں کی نسل کشی کر رہاہے
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب
نیویارک 22ستمبر (کے ایم ایس )
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑنے کہاہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پائیدار امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیرہے اورہم بھارت سمیت خطے کے تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑنے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پلیٹ فارم پر مسئلہ کشمیر کوانتہائی موثرانداز میں اجاگر کرتے ہوئے عالمی برادری کو آگاہ کیا کہ علاقائی اور عالمی ترقی کیلئے پائیدار امن ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت کشمیریوں کی نسل کشی سمیت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف وزریوں میں ملوث ہے۔ جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس سے اپنے کلیدی خطاب میں نگران وزیراعظم نے کہاکہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سب سے پرانا حل طلب تنازعہ ہے۔انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنی متعلقہ قراردادوں پر عملدرآمد کرانا چاہیے، بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کی نسل کشی کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیا میں امن کی کنجی تنازعہ کشمیر کا حل ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں، بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کاقتل عام کررہی ہیں۔انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ اقوام عالم مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کرانے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہاکہ حل طلب مسئلہ کشمیرکی وجہ سے خطے میں حالات کشیدہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری حریت رہنمائوں کو بھی نظر بند کیا گیا ہے جبکہ مقبوضہ علاقے میں جعلی مقابلوں میں بڑی تعداد میں کشمیریوں کو شہید کیاگیا ہے۔نگران وزیر نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اورنہتے کشمیریوں کی نسل کشی میں ملوث ہے ۔ انوارالحق کاکڑ نے دیرینہ تنازعہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زوردیا ۔نگران وزیراعظم نے ہمسایہ ملک بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی اور مسلمانوں اور عیسائیوں سمیت اقلیتوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر اٹھاتے ہوئے کہاکہ ہندو توا کی پالیسی سے نہ صرف بھارتی معاشرے بلکہ پورے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ بھارت خطے میں انتہاپسندی اورشدت پسندی کو فروغ دے رہا ہے، دنیا کو دہشتگردی بشمول بھارت جیسی ریاستی دہشتگری کو ختم کرنا ہوگااور ہندوتوا جیسے نظریات نے ہی اسلاموفوبیا کو دنیا میں بڑھایا ہے۔انہوں کہاکہ اسلاموفوبیا کی وجہ سے مسلمانوں پر حملے کیے جا رہے ہیں،اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے دنیا کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے تاہم اقوام عالمی کو جدوجہد آزادی کی تحاریک کو دہشت گردی سے الگ کرکے دیکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے نہتے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل ہونا چاہیے اورایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس الشریف ہونا چاہئے۔انوار الحق کاکڑ نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ اقوام متحدہ کو دنیا میں قیام امن کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے اور کسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ دنیا کو اس وقت کئی چینلجز کا سامنا ہے، اور نئے بلاکس بن رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ دنیا نئی سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی، عالمی شرح نمو سست روی کا شکار ہے، کووڈ، تنازعات اور موسمیاتی تبدیلی کے بڑی چیلنجز سامنے آئے ہیں، جن سے سے عالمی معیشت متاثر ہوئی۔افغانستان کے بارے میں نگران وزیر اعظم نے کہاکہ افغانستان کے امن سے خطے کا امن جڑا ہوا ہے، افغانستان سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور داعش پاکستان میں دہشت گرد حملے کر رہے ہیں۔وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں موسمیاتی تبدیلی اور کورونا وباکاذکر کرتے ہوئے کہاکہ ان کی وجہ سے دنیا میں معاشی بحران پیدا ہوا، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور اسے30ارب ڈالر کابھاری نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان سے کالعدم ٹی ٹی پی اور داعش پاکستان میں دہشت گرد حملے کر رہے ہیں، ترقی کیلئے امن لازم ہے، افغانستان کے امن سے خطے کا امن جڑا ہوا ہے۔اقوا م متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کے حوالے سے نگران وزیراعظم کا کہنا تھاکہ دنیا بھر میں برابری کی بنیاد پر ملکوں کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا خیال رکھا جائے ۔پاکستان سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی تعداد میں اضافے کا مخالف ہے نگران وزیراعظم نے کہاکہ دنیا کو درپیش کثیر الجہتی مسائل کا اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر حل تلاش کیا جانا چاہئے۔