آبادکاری کے نوآبادیاتی بھارتی منصوبے سے کشمیریوں کے وجود کوسنگین خطرہ لاحق ہے، مقررین
جنیوا29 ستمبر (کے ایم ایس) ایک سیمینار کے مقررین نے آبادکاری کے نوآبادیاتی بھارتی منصوبے سے کشمیریوں کے وجود کودرپیش خطرات پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ سی آر) کے 54ویں اجلاس کے موقع پر کمیونٹی ہیومن رائٹس ایڈووکیسی سنٹر کی جانب سے منعقدہ سیمینار کے مقررین میں سینیٹر نائلہ چوہان، ڈاکٹر امتیاز خان، رابرٹ فنٹینا، پروفیسر ڈاکٹر سید منور حسین، ڈاکٹر ولید رسول، سید محمد علی، الطاف حسین وانی اور ایڈووکیٹ پرویز احمد جیسے بین الاقوامی قانون کے ماہرین، ماہرین تعلیم، انسانی حقوق کے کارکن اور اراکین پارلیمنٹ شامل تھے۔مقررین نے کہا کہ جموں و کشمیر کی سرزمین پر بھارت نے 1947 میں غیر قانونی طور پر قبضہ کیا اور پھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور دیگر بین الاقوامی معاہدوں کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے مکمل طور پر بھارت میں ضم کر لیا۔ انہوںنے کہاکہ مودی حکومت اب مقبوضہ علاقے میں مسلمانوںکی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے مذموم منصوبے پر عمل پیر اہے۔
مقررین نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی نوآبادیاتی پولیسیوں کے سبب کشمیریوں کے وجود کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی پالیسیاں اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں لوگوں کے بنیادی حق ، حق خود ارادیت کی ضمانت دی گئی ہے لیکن بھارت نے کشمیریوں کا یہ حق گزشتہ 76برس سے سلب کررکھا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت خطے میں ایک ظالم استعمار کے طور پر ابھر رہا ہے۔ برطانوی استعمار سے آزادی حاصل کرنے والا ملک اب کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کے لیے استعمار کے نقش قدم پر چل رہا ہے۔ مقررین نے کہا کہ بھارت میں نوآبادیاتی ذہنیت انگریزوں سے زیادہ مہلک اور خطرناک ہے۔ آر ایس ایس ،بی جے پی حکومت بندوق کی طاقت سے کشمیر اور کشمیریوں کو کنٹرول کرنے پر تلی ہوئی ہے۔
مقررین نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموںوکشمیر میں حالات ٹھیک ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن علاقے کی صورتحال انتہائی سنگین ہے اورقابض بھارتی فورسز کی طرف سے بے گناہ کشمیریوں کا قتل ، جبری گمشدگی، تشدد، خواتین کی بے حرمتی اور دیگر سنگین جرائم کا سلسلہ جاری رہے ۔ انہوںنے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی اور حق اجتماع سمیت کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب ہیں۔
مقررین نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری خطے میں بھارتی آبادکاری کا موثر نوٹس لے اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرے۔