کشمیریوں کے حق خودارادیت سے بھارت کامسلسل انکار امن کے لیے سنگین خطرہ ہے: پاکستان
اقوام متحدہ: پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیری عوام کے حق خودارادیت سے بھارت کامسلسل انکار علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب ایمبیسڈرخلیل ہاشمی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی فرسٹ کمیٹی کوجو تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی کے معاملات سے متعلق ہے، بتایاکہ بھارت سے تزویراتی استحکام کو بھی خطرہ لاحق ہے کیونکہ یہ مسلسل روایتی اور غیر روایتی ہتھیار اور اب نئی حساس ٹیکنالوجیزحاصل کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کے نام پر وسیع پیمانے پراسلحے کی اس فراہمی سے بھارت کو اپنی بالادستی مسلط کرنے اور جنوبی ایشیا، بحر ہند اور اس سے آگے خود کو ایک غالب طاقت کے طور پیش کرنے کا حوصلہ دیاہے۔پاکستانی سفارتکار نے تخفیف اسلحہ کے یکساںاور متوازن اقدامات کی ضرورت کا اعادہ کیا جو ہر ریاست کی سلامتی کے حق کو یقینی بناتے ہوں اورجن میں کسی ریاست یاممالک کے گروپ کو دوسروں پر فوقیت حاصل نہ ہو۔انہوں نے فوجی اخراجات میں غیرمعمولی اضافے اور بڑی طاقتوں کی بڑھتی ہوئی دشمنیوں کو دیکھتے ہوئے عالمی سلامتی کے منظر نامے کوسنگین قرار دیا۔ بھارت کا نام لیے بغیر سفیر خلیل ہاشمی نے کہا کہ یہ ریاست جنگی پالیسیوں، جنگ لڑنے کے جارحانہ اصولوں اور بڑھتی ہوئی تیاریوں اور تعیناتیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے جس سے حادثاتی طورپر جنگ شروع ہونے کا خطرہ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی قریبی ہمسائیگی میںاس ابھرتے ہوئے خطرے سے غافل نہیں رہ سکتا اور ہر قسم کی جارحیت کی روک تھام کی اپنی کم سے کم صلاحیت کو برقرار رکھے گا۔ مسلسل دھمکیوں کے باوجود پاکستان ایک پرامن اور مستحکم جنوبی ایشیا کے مقصد کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران پاکستان نے جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو فروغ دینے اور جوہری ہتھیاروں کے پھیلائو کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات تجویز کیے ہیں۔ خلیل ہاشمی نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام قائم کیا جا سکتا ہے اوراس کے لئے پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کو حل کرنے خاص طور پر تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کے لیے مذاکرات کو بحال کرانا ہوگا اور دونوں ممالک کے درمیان جوہری، میزائل اور فوجی پابندیوں سمیت روایتی اور اسٹریٹجک فوجی صلاحیتوں اور تعیناتیوں کے توازن کو برقرار رکھنا ہوگا۔ خلیل ہاشمی کی طرف سے جموں و کشمیر کے تذکرے پر بھارتی مندوب انوپم رے کا ردعمل سامنے آیا جنہوںنے ماضی کی طرح یہی راگ الاپنا شروع کیا کہ جموں وکشمیر اور لداخ بھارت کا حصہ ہیں اور رہیں گے۔ اپنے جواب کا حق استعمال کرتے ہوئے پاکستانی مندوب رضوان صدیق نے بھارتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت جموں وکشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جسے کشمیری عوام کی خواہشات کی بنیاد پر آزادانہ اورمنصفانہ رائے شماری کے ذریعے حل ہونا ہے۔ وزارت خارجہ میں تخفیف اسلحہ اور اسلحہ کنٹرول کے ڈائریکٹر رضوان صدیق نے کہا کہ جموں کشمیر سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر سب سے پرانا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے اور کشمیریوں کو ان کاحق خود ارادیت دینے سے انکار کررہا ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ اگست 2019میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات نے علاقائی سلامتی کو مزید خطرے میں ڈال دیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کی طرف سے حال ہی میں بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کا حصول جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ کو ہوا دے رہا ہے۔