بھارت کی سندھی کمیونٹی میں بھارت مخالف جذبات بڑھ رہے ہیں
لکھنو: بھارتی ریاست اتر پردیش کے ہندوتوا وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے صدیوں پرانی بابری مسجد کی شہادت اور رام مندر کی تعمیر کو ایک بڑی کامیابی کے طورپر پیش کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صوبہ سندھ کو واپس لینے کا دعویٰ کیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آدتیہ ناتھ نے لکھنومیں نام نہاد سندھی کمیونٹی کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر شری رام جنم بھومی کو 500 سال بعد واپس لیا جا سکتا ہے تو سندھ کو بھی واپس لیا جا سکتا ہے۔ سندھی کونسل آف انڈیا نے دو روزہ سندھی کنونشن کا اہتمام کیاتھا۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے بی جے پی کی حکمرانی والے بھارت خاص طور پر یوپی میں سندھی کمیونٹی میں بڑھتے ہوئے احساس محرومی کی نشاندہی کرتے ہوئے کمیونٹی کو سناتن دھرم کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ ان کی تقریر کا وہ حصہ جس میں انہوں نے سندھی کمیونٹی سے کہا کہ تقسیم ہند جیسی تباہی کے اعادہ کو روکنے کے لیے پہلے اپنی قوم سے وعدہ لیں،واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ موجودہ بھارت میں کمیونٹی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں ہورہا ہے۔انہوں نے سندھی کمیونٹی کو خبردارکرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اتحاد اور سالمیت کے ساتھ کھیلنے والوں کو منہ توڑ جواب کے لیے تیار رہنا چاہیے۔سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ آدتیہ ناتھ کے اس دعوے کا مطلب کہ سندھی برادری بھارت کے سناتن دھرم کا ایک اٹوٹ حصہ ہے ، یہ ہے کہ بی جے پی حکومت کی تفرقہ انگیز پالیسیوں کی وجہ سے کمیونٹی میں بھارت مخالف جذبات بڑھ رہے ہیں۔