جموں وکشمیر اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے: پاکستان
اقوام متحدہ : مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی قبضے کو جدید دور کے نوآبادیاتی نظام کا بدترین مظہر قرار دینے پر اقوام متحدہ میں پاکستان اور بھارت کے مندوبین میں ایک بار پھر جھڑپ ہوئی ہے۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بھارت کے مندوب نتیش بردی نے ہرزہ رسائی کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ ہمیشہ بھارت کا اٹوٹ انگ رہیں گے۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن میں قونصلرنعیم صابر خان نے اس بات کا فوری جواب دیتے ہوئے کہا کہ نوآبادیاتی ممالک اور لوگوں کو آزادی دینے کے اعلان سے صرف کچھ علاقوں کے لوگوں کے نہیں بلکہ تمام ایسے لوگوں کے حق خود ارادیت کی توثیق ہوتی ہے جن کے علاقوں پر غاصبانہ قبضہ کیا گیا ہے ۔پاکستانی مندوب نے جنرل اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کو بتایا کہ یہ حق اقوام متحدہ کے چارٹر کے پہلے آرٹیکل، اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے اور شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے میں بھی درج ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کے نقشوں پر ایک متنازعہ علاقہ قرار دیا گیا ہے اور یہ بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں اسے متنازعہ علاقے کے طور پر بیان کرتی ہیں۔انہوں نے بھارت کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسی فرنچائز ہے جو علاقائی سے عالمی سطح پر پھیل گئی ہے اور پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک بھی اس کی دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی” انسداد دہشت گردی کو ہتھیار کے طورپر استعمال کرنا” کے زیر عنوان رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت انسانی حقوق اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کو نشانہ بنانے کے لیے منی لانڈرنگ کے قوانین استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھارت میں 20کروڑ سے زیادہ مسلمان، عیسائی اور دیگر اقلیتوں کو امتیازی سلوک کا سامنا ہے ۔بھارت کے اندر اسلامو فوبیا میں خوفناک اضافہ بی جے پی اور آر ایس ایس حکومت کی طرف سے ہندوتوا ایجنڈے کی اندھی تقلید اور اسلام دشمن اور مسلم دشمن بیان بازی کی واضح حمایت کا نتیجہ ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہاکہ بھارت میں آج کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں ہے۔