مقبوضہ جموں وکشمیر میں 05اگست 2019کے بعدانسانی حقوق کی پامالیوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے
سرینگر:سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی طرف سے 5اگست 2019کودفعہ370کی منسوخی کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں کئی گناضافہ ہوا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ 5اگست 2019کو مودی حکومت کے یکطرفہ ،غیرقانونی اورظالمانہ اقدامات کے بعد سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں نوجوان لڑکوں اور خواتین سمیت800سے زائد کشمیریوں کو شہید، 2380 سے زائدکو زخمی اور 21,000سے زائد کو گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ قتل و غارت، تشدد، گرفتاریاں، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں اور گھروں پر چھاپے اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت کشمیریوں کے ہر حق کو نظر انداز کر رہا ہے۔مودی کی بی جے پی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں کرکے بین الاقوامی قانون اور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ کئی آزاد رپورٹس میں علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پرجاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مودی حکومت کے مسلسل مظالم کا مقصد کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دباناہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہاکہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا براہ راست تعلق دہائیوں پرانے حل طلب تنازعہ کشمیر سے ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے بین الاقوامی مطالبے کو نظر انداز کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور دنیا بھر کے امن پسند ممالک کو جموں و کشمیرپر بھارت کے غیر قانونی قبضے، ریاستی دہشت گردی اور ظلم و بربریت پر اپنی خاموشی توڑ نی چاہیے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی منگوں کے مطابق حل کرانے کے لیے بی جے پی کی ہندوتوا حکومت پر دبا ڈالنا چاہیے۔