مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کے دوران اظہار رائے پر کڑی پابندیاں عائد

مودی حکومت کے دعوئوں کے برعکس مقبوضہ کشمیر کے حالات انتہائی بدتر ، دی وائر

kahmri-696x342-pollsسرینگر:
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی کی بھارتی حکومت نے لوک سبھا انتخابات کے دوران اظہار رائے پر کڑی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ویب نیوز پورٹل نے حالیہ لوک سبھا انتخابات کی مہم کے دوران مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں ترقی اور صورتحال میں بہتری کے تمام دعوئو ں کو بے نقاب کردیا ہے ۔دی وائر نے کشمیری عوا م کے حالیہ انٹرویوز نے مودی حکومت کے تمام دعوئوں کی حقیقت کو آشکار کردیا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے 3حلقوں میں پولنگ کے دوران 2مقامی نمائندوں نے دی وائرسے گفتگو میں مقبوضہ علاقے کی زمینی صورتحال کے بارے میں بیرونی دنیا کو آگاہ کیا۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما وحیدہ پارہ نے بتایا کہ کشمیر میں لوگ بات کرنے سے ڈرتے ہیں کیونکہ یہاں مکمل فوجی راج قائم ہے اور تمام بھارتی ایجنسیوں کو کشمیریوں کو خاموش کروانے کا حکم دیا گیا ہے۔ کشمیر میں 5 اگست 2019کے بعد دو طرح کی سیاسی پارٹیاں بن چکی ہیں، ایک وہ جو بھارت کی بات کرتی ہیں ان کو چھوڑ دیا جاتا ہے جبکہ جو کشمیریوں کی بات کرتی ہیں انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے 40 ورکر بی جے پی کے کریک ڈائون کے باعث پارٹی چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں ۔ انتخابات کے دوران بھی جو پارٹی مودی سرکار کے حق میں بات کرتی ہے اسے چھوٹ ملتی ہے جبکہ اس کے خلاف بات کرنے والوں کیخلاف باقاعدہ کریک ڈائون کیا جاتا ہے۔جموں وکشمیر نیشنل کانگریس کے آغا روح اللہ نے دی وائر کو بتایا کہ کشمیر میں آزادی اظہار رائے کا یہ حال ہے کی واٹس ایپ سٹیٹس پر ایک ایموجی لگانے پر کالاقانون یو اے پی اے لاگو کردیاجاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ علاقے میں ایک انتہائی اہم پل کی تعمیر رکوا کر غیر ملکی سیاحوں کو خوش کرنے کیلئے ٹائلیں بچھانے پر عوام کا پیسا ضائع کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ پل کی تعمیر رکوانے سے 7 کشمیری بچے ڈوب کر جاں بحق ہوگئے ہیں ۔دی وائر کی رپورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کو عالمی سطح پر بے نقاب کردیا ہے لیکن کیا اب بھی مودی سرکار اور گودی میڈیا ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں صورتحال معمول پر آنے کا اپنا جھوٹا پروپیگنڈا جاری رکھیں گے؟

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button