مقبوضہ جموں و کشمیر

لوگوں کو جیلوں کی دھمکیاں دینے سے تنازعہ کشمیر کی حقیقت بدل نہیں سکتی:حریت کانفرنس

APHC (1)

سرینگر:کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارتی فورسز کی طرف سے حریت قیادت سمیت مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو جیلوں میں ڈالنے اور نظر بند کرنے کی کھلی دھمکیاں دینے سے یہ حقیقت بدل نہیں سکتی کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعہ کشمیر موجود ہے جس کوحل کرنے کی ضرورت ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جیلوں میں نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں نے اپنے پیغامات اوربیانات میں اس عزم کااظہار کیا ہے کہ کل جماعتی حریت کانفرنس تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے اپنے اصولی موقف پر قائم ہے اورتنازعے کی حقیقت کا اعتراف بھارت اور پاکستان دونوں کرتے ہیں۔ تنازعہ کشمیر کا ایک ایسا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے جس پر جموں و کشمیر کے عوام مطمئن ہوں۔ انہوں نے کہاکہ تنازعہ کشمیر کا بنیادی فریق یعنی حریت کانفرنس خطے میں دیرپا امن و استحکام اور اچھی ہمسائیگی کے تعلقات کی خواہاں ہے جو دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کے بعد ہی ممکن ہے۔
دریں اثناء سول سوسائٹی کے ارکان اور علمائے کرام نے سرینگر اورمقبوضہ جموں وکشمیر کے دیگر علاقوں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر اور بی جے پی کے دیگر رہنمائوں کے ان بیانات کی مذمت کی ہے کہ حریت رہنمائوں کے پاس صرف دو ہی راستے ہیں، یا تو وہ بھارت نواز سیاست میں شامل ہو جائیں یا پھر جیل جائیں۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی حکومت کی طرف سے جیل اور نظربندی کی کھلی دھمکی افسوسناک اور آمرانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاریاں، گھروں پر چھاپے اور کشمیر یوں کی املاک پر قبضہ کشمیری عوام کو ہراساں کرنے کے ہتھکنڈے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خواتین سمیت بہت سے کشمیری کالے قوانین کے تحت جیلوں اور حراستی مراکز میں نظر بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طویل عرصے سے جیلوں میں نظربند بہت سے قیدیوںکی حالت قابل رحم ہے اور ان کی صحت کافی بگڑ چکی ہے۔سول سوسائٹی کے اراکین اور علمائے کرام نے افسوس کا اظہار کیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں نوجوانوں کو مجاہدین کے معاونین، بیانیہ عسکریت پسند اور مجاہدین کے ہمدرد جیسے ناموں پر مسلسل گرفتار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں کا فرض ہے کہ وہ اس معاملے پر اپنی آواز بلند کریں اور مقبوضہ علاقے کے لوگوں کو ان مظالم سے نجات دلوائیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button