بالی ووڈ بھارت کے اندر اور باہر مسلمانوں کو بدنام کرنے میں اہم کردار ادا کررہاہے
اسلام آباد: ایک حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کو مشکوک لوگوں کے طورپردیکھا جاتاہے اور 2014سے نریندر مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندوتوا حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعدسے اس رجحان میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
بھارتی فلمی صنعت بالی ووڈ نے مسلمانوں پر بہت سی فلمیں بنا کر اور انہیں دہشت گرد اور مشکوک لوگوں کے طور پر پیش کرکے آگ پر تیل ڈالنے کا کام کیا۔ماضی میں بھی سائنسی طور پر یہ دریافت کرنے کے لیے تحقیق کی گئی تھی کہ بھارتی سنیما مسلمانوں کے تشخص کو کس طرح اور کس حد تک مسخ کررہا ہے۔ ایک تحقیق میں 50 بھارتی فلموں کے مواد کا تجزیہ کیا گیا جو 350مسلمان کرداروں پر مبنی فلموں سے نکالاگیاتھا۔ اس بارے میں سوالنامہ یہ تھا کہ کیا بھارتی فلمیں مسلمانوں کو مثبت، منفی یا غیر جانبدار کے طور پر پیش کرتی ہیں۔ مجموعی نتائج میں 4.4فیصدمیں مسلمانوں کا مثبت تشخص، 65.2فیصدمیں منفی اور 30.4فیصد میںغیر جانبدارانہ تشخص پیش کیاگیا جس سے بھارتی سنیما میں مسلمانوں کی تصویر کشی ہوتی ہے۔ نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی سنیما مسلمانوں کے تشخص کو مسخ کر رہا ہے اور نہ صرف بھارت میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی مسلم مخالف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ایک تحقیق 2020 میں کی گئی جس میں دو اہم فلموں قربان (2009)اور مائی نیم از خان (2010)کا تجزیہ کرکے بالی ووڈ میں مسلمانوں کے تشخص کا مطالعہ کیاگیا جو 9/11کے بعد پرتشدد مسلمانوں کی نمائندگی کرتی تھیں۔ ان فلموں کی ہدایت کاری،پیش کاری اور اداکاری مسلمانوں، ہندوئوں کے ساتھ ساتھ عیسائیوں نے بھی کی تھی۔قربان نے مسلمانوں کو سخت، متشدد اور دہشت گردی میں ملوث ہونے کے طور پر متعارف کرایاگیا۔ دوسری طرف مائی نیم از خان (2010) نے جسے قربان کے ایک سال بعد ریلیز کیا گیا، مسلمانوں کے دفاع کی کوشش کی۔تحقیق میں دہشت گردی کے حوالے سے دونوں فلموں کا موازنہ کیاگیا اورتضادات کی نشاندہی کی گئی جو دونوں فلموں کا ایک اہم پہلو ہے۔ان واقعات کا فائدہ بھارتی فلمی صنعت نے اٹھایا اور انہوں نے اپنی فلموں میں مسلمانوں کو دہشت گرد کے طور پر پیش کرنا شروع کردیا۔ دہشت گردی کے موضوع پر فلمیں بنائی گئیں اور صرف مسلمانوں کو دہشت گرد دکھایا گیا جو نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا میں دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں۔ بھارتی فلم انڈسٹری کشمیر کے آزادی پسندوں کو بھی عسکریت پسند اور دہشت گرد دکھاتی رہی ہے۔