آگرہ عدالت میں کشمیری طلبا کے ساتھ وکلا کا سلوک نا قابل قبول ہے، عمر عبداللہ
سرینگر29 اکتوبر (کے ایم ایس)
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے رہنماء اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے آگرہ میں پاکستان کے حق میں نعرے لگانے کے الزام میں گرفتار تین کشمیری طلبا کے ساتھ آگرہ عدالت میں وکلا کے سلوک کو نا قابل قبول قراردیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں کہاکہ وکلا کاآگرہ میں گرفتار کشمیری طلباکے ساتھ سلوک نا قابل قبول ہے اور پولیس کا کردار بھی مشکوک ہے۔ بھارت میں انتخابات قریب آنے کے پیش نظر کشمیری طلبا کے ساتھ دوستی کے بجائے صاحبان اقتدار کی طرف سے انہیں سیاسی مفادات کے حصول کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔انہوں نے ایک ٹویٹ میں اتر پردیش کی حکومت سے تینوں کشمیری طلباء کی گرفتاری پر سوال بھی کیا جبکہ کالج حکام نے ان طلبا کو کلین چٹ دیدی ہے اور تصدیق کی ہے انہوں نے کوئی نعرہ بازی نہیں کی۔انہوں نے کہاکہ کالج انتظامیہ کی یقین دہانی کو خاطر میں لانے کی بجائے پولیس ان لاچار بچوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔آگرہ کی ایک عدالت نے گزشتہ روز بغاوت کے الزامات کے تحت تینوں کشمیری طلباء کو 14روز کیلئے عدالتی حراست پر دیدیا ہے ۔KMS-20/Y