تنازعہ کشمیر کو سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے، ڈاکٹر فائی
واشنگٹن ڈی سی : واشنگٹن میں قائم ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے مسئلہ کشمیر کو پاکستان، بھارت اور حقیقی کشمیری قیادت پر مشتمل سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ڈاکٹر غلام نبی فائی نے واشنگٹن میں جاری ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کی تیسری کمیٹی (سماجی، انسانی اور ثقافتی) نے جمعہ (17 نومبر) کو اپنے 55ویں اجلاس کے دوران قوموں کے حق خود ارادیت کے حوالے سے ایک قرارداد کے مسودے کی منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوںکو بھی حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا گیا تھا جو ابھی تک پورا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں سے کیے گئے اس وعدے کی خلاف ورزی نے جموںوکشمیر میں ایک نہ ختم ہونے والے المیے کو جنم دیا ہے اور کشمیری شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
ڈاکٹر فائی نے کہا کہ اگر ہم عالمی تنازعات کے حل کی کوششوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کے کام کا جائزہ لے تو ہمیں یہ عالمی ادارہ ناکام نظر آرہا ہے اور اسکی ناکامیوں کی دو بڑی مثالیں کشمیر اور فلسطین کے تنازعات ہیں۔ انہوںنے کہا کہ مسئلہ کشمیرگزشتہ 76برس سے حل طلب ہے اور جب تک 9لاکھ سے زائد بھارتی فورسز اہلکار مقبوضہ جموں کشمیر میں موجود ہیںکشمیریوں کی نسل کشی کے خطرات برقرار رہیں گے جیسا کہ جینو سائید واچ کے چیئرمین ڈاکٹر گریگوری سٹینٹن نے بھی اس بارے میں خبردار کیا ہے۔
ڈاکٹر فائی نے نشاندہی کی کہ بھارت نے تنازعہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اقوام متحدہ اور دیگر فورمز پر بہت سے وعدے کیے ہیں لیکن ان میں سے ایک بھی پورا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کیطر ف سے بھارتی وعدہ خلاف ورزیوں کا موثر نوٹس نہ لینا افسوسناک ہے کیونکہ بھارت فوجی اور جوہری طاقت ہونے کے گھمنڈمیں وعدوں کو توڑتا رہا ہے۔
ڈاکٹر فائی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تنازعہ کشمیر کو بھارت، پاکستان اور جموں و کشمیر کے عوام کی حقیقی قیادت کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔