بھارت مقبوضہ کشمیرمیں صحافیوں کوگرفتاراور ہراساں کرنے کا سلسلہ فوری بندکرے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ26 اگست (کے ایم ایس )اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے بھارتی حکومت پر زوردیا ہے کہ وہ اپنے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کی کوریج کرنے والے صحافیوںکی گرفتاریوںا ور انہیں ہراساں کرنے کا سلسلہ فوری بند کرے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اظہار رائے کی آزادی کے فروغ اور تحفظ کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ایرین خان اور جبری گرفتاریوں کے بارے میں ورکنگ گروپ کی نائب چیئرپرسن ایلینا سٹینرٹے نے رواں سال 3جون کو جاری کئے گئے اپنے تازہ ترین مراسلے میں
بھارتی حکومت پر زور دیا تھاکہ وہ عالمی ادارے میںاس سلسلے میں اپناجواب پیش کرنے تک مبینہ خلاف ورزیوں اور ان کے دوبارہ ارتکاب کا سلسلہ روکنے کیلئے فوری اقدامات کرے ۔ خصوصی نمائندوںکی طرف سے جن صحافیوں کا ذکر کیاگیاتھا ان میں” کشمیر والہ” کے ایڈیٹر فہد شاہ ، سرینگر سے تعلق رکھنے والے آزاد صحافی عاقب جاوید، سجاد گل اورنیوز میگزین دی کشمیریت کے ایڈیٹر قاضی شبلی شامل ہیں ۔ انہوں نے روزنامہ کشمیر ٹائمز کا بھی ذکر کیا تھا جس کے سرینگر کے دفتر کو قابض انتظامیہ نے گزشتہ سال اکتوبرمیں سربمہر کر دیاتھا۔ انسانی حقوق کونسل نے بھارتی حکومت 6مئی 2020کو اپنے سابقہ مراسلے کا جواب نہ دینے پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔ مراسلے میں مذکورہ بالا صحافیوں کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورتحال کے بارے میں اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی پر جبری گرفتاریوں ، فوجداری مقدمات اور انہیں ہراساں کئے جانے اور کشمیر ٹائمز کے دفتر کو بند کئے جانے کی اطلاعات پر شدید تشویش ظاہر کی گئی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اظہاررائے کی آزادی ، رازداری اور مقدمات کی منصفانہ سماعت اور اپنے دفاع کے حقوق کی مبینہ خلاف ورزیاں مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت پر قدغن کی وسیع تر کوششوںکا حصہ ہوسکتی ہیںتاکہ خطے میں دیگر صحافیوںکو عوامی مفاد اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی رپورٹنگ سے روکا جاسکے۔ انہوںنے مزید کہاکہ ہمیں اس حقیقت سے سخت پریشان ہے کہ بعض صحافیوں نے بتایا ہے کہ انہیںتشددکا نشانہ بنانے کے علاوہ دھمکی دی گئی کہ وہ اپنی رپورٹنگ کا فوکس تبدیل کریں اورقومی سلامتی سے متعلق امور پر رپورٹنگ نہ کریں ۔ خصوصی نمائندںنے بھارتی حکومت پرزوردیا کہ وہ ان الزامات کے بارے میںصحافیوں کے خلاف لگائے گئے الزامات اور گرفتاریوں کے قانونی حقائق پر مبنی تفصیلی معلومات فراہم کرے۔انہوںنے کہاکہ یہ تمام اقدامات شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی کنونشن کے تحت حکومتوںکی انسانی حقوق کی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے کیسے ہم آہنگ ہو سکتے ہیں۔ انہوںنے دوران حراست صحافیوں کی قانونی امداد تک رسائی اور کشمیر ٹائمز کے دفتر کی الاٹمنٹ منسوخی کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے فیصلے کی قانونی بنیاد کے بارے میں سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ بھارت کے یہ اقدامات کیسے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون سے کیسے ہم آہنگ ہو سکتے ہیں۔ انہوںنے بھارتی حکومت سے مقبوضہ جموں وکشمیر کے صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کیلئے آزادانہ طورپر اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کیلئے کئے گئے اقدامات کے بارے میں بھی سوال کیاتاکہ وہ محفوظ اور سازگار ماحول میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض ادا کرسکیں۔