مودی حکومت انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی مسلسل پامالی کر رہی ہے، مقررین
اسلام آباد:ایک ویبینار میں مقررین نے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے (یو ڈی ایچ آر) میں متعین بلند مقاصد کے حصول کے لیے عالمی تنازعات اورمسائل کے جلد اور خوش اسلوبی سے حل کی ضرور ت پر پر زور دیاہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ” کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (کے آئی آئی آر) نے انٹرنیشنل ایکشن فار پیس اینڈ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ (آئی اے پی ایس ڈی )، میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (ایم یو ایس ٹی) اور یونیورسٹی آف کوٹلی آزادجموںوکشمیرکے تعاون سے” انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے 75 سال – ایک پائیدار انسانی حقوق کی ثقافت کی تعمیر“ کے عنوان سے ویبینار کا انعقاد کیا۔مقررین میں جمہوری اور مساوی بین الاقوامی نظام کے فروغ پر اقوام متحدہ کے آزاد ماہرDr. Livingstone Sewanyana ، ڈاکٹر فرح ناز، ڈاکٹر گل عائشہ بھٹی ، محترمہ مدیحہ شکیل، ڈاکٹر شگفتہ اشرف، ڈاکٹر سائرہ شاہ اور دیگرشامل تھے۔ تقریب کی نظامت کے آئی آئی آرکے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کی۔
مقررین نے پولرائزڈ دنیا میں عالمی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے درپیش چیلنجز پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے پائیدار کلچر کی تعمیر کا خواب انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے میں درج اصولوں کو برقرار رکھے بغیر ممکن نہیں۔مقررین نے کہا کہ جموںوکشمیر پر بھارت کا جارحانہ فوجی قبضہ اور خطے میں تیزی سے بگڑتی ہوئی سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال طویل عرصے سے تشویش کا باعث ہے۔ انہوںنے خطے میں تشدد، خونریزی اور انسانی حقوق کی بے تحاشا خلاف ورزیوں کے واقعات میں تشویشناک اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے اور دیگر عالمی اصول و ضوابط کی مسلسل پامالی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا اس عالمی اعلامیے کو جس نے دنیا کو انسانی حقوق کاایک معیار فراہم کیا تھا، آمرانہ حکومتیں پاﺅں تلے روند رہی ہیں جو انتہائی افسوسناک ہے۔Dr. Livingstone Sewanyana نے کہایہ تقریب بین الاقوامی مکالمے اور ہم سب کو متاثر کرنے والے اہم مسائل پر تعاون کو فروغ دینے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ ایک لاکھوں انسانی جانوں کے زیاں کا باعث بننے والی تباہ کن عالمی جنگ کے پس منظر میں اپنایا گیا تھا اور عالمی رہنماﺅں نے دنیا میں امن اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے تعاون اور مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھالیکن یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہم انسانی حقوق کے اعلامیے میں واضح طور پر بیان کردہ بلند مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور دنیا اب بھی تشدد، مسلح تنازعات اور ہنگامی صورتحال سے دوچار ہے۔ انہوں نے مزید کہاجب ہم عالمی اعلامیے کو اپنانے کے 75 سال مکمل کر رہے ہیں، ہمیں صرف یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ عالمی امن اور سلامتی کو کیسے یقینی بنایا جائے ۔ انہوںنے کہا کہ عالمی برادری دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرے کا باعث طویل عرصے سے جاری تنازعات کے حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اخلاقی اور قانونی طور پر اجتماعی طور پر کام کرنے کی پابند ہے