بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو فوراسلامتی کونسل کے نوٹس میں لایاجانا چاہیے ، ملیحہ لودھی
اسلام آباد:
اقوام متحدہ میں پاکستان کی سابق مستقل سفیر ملیحہ لودھی نے بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ دجموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے کی قانونی حیثیت سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے فوری اس پیش رفت کو قوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے نوٹس میں لانے پرزوردیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ملیحہ لودھی نے ایک پرائیویٹ نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کواٹھایاجانا چاہیے اور سلامتی کونسل کو بتایا جائے کہ اس کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی قانونی حیثیت پر بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے فرق نہیں پڑتا، بھارتی سپریم کورٹ جو مرضی کرے کشمیری عوام تیار نہیں تو بات آگے نہیں بڑھے گی۔
ملیحہ لودھی نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے ذریعے بھارت نے کوشش کی 4 سال پہلے کے اپنے غیر قانونی اقدام کوقانونی شکل دی جائے، ہمیں چاہیے عالمی برادری کی اس معاملے پر توجہ مبذول کرائیں ، ہمیں بین الاقوامی مہم کو دوبارہ شروع کرنا چاہیے، مختلف انٹرنیشنل فورمز پر اس معاملے پر آواز اٹھانی چاہیے۔بین الاقوامی ماہر قانون احسان احمد نے کہا ہے کہ بھارتی عدالت نے آئین کی غلط تشریح کی اورجموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق یقین دہانیوں سے انحراف کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کیس اور مضبوط ہو گیاہے۔
واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے پیر کو فیصلہ سناتے ہوئے بھارتی حکومت کا مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا حکم برقرار رکھا ہے۔بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، بھارت سے الحاق کے بعد کشمیر نے داخلی خود مختاری کا عنصر برقرار نہیں رکھااوردرفعہ 370ایک عارضی شق تھی۔