بھارت 1971میں بنگلہ دیش میں نسل کشی کے بارے میں پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کررہا ہے
اسلام آباد: بھارت اور چند بنگلہ دیشی قوم پرست 1971میں پاکستان پر نسل کشی کا الزام لگا کربڑے پیمانے پر جھوٹا پروپیگنڈہ کررہے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یہ پروپیگنڈہ کھوکھلا اور منطق سے عاری ہے اور اس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنا اور دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچانا ہے۔ تاریخی حقائق پاک فوج کی جانب سے نسل کشی کے الزام کی نفی کرتے ہیں۔ تاریخی اعداد و شمارمغربی پاکستان میں نسل کشی کے الزام کے برعکس ہیں لیکن دشمن اس اصطلاح کو اپنے جرائم سے توجہ ہٹانے کے لیے استعمال کررہاہے۔پاکستانی فوج کے ہاتھوں تیس لاکھ شہریوں کے قتل کا دعویٰ، نسل کشی کی اصطلاح کا استعمال اوربنگالی پیشہ ور افراد کو قتل کرنے کے الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں کیونکہ تمام دستیاب شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ یہ قتل دوسرے بنگالیوں نے کئے اور یہ سوال کہ آیا فوج نے انہیں حکم دیا یا نہیں ایک متنازعہ اور حل طلب مسئلہ ہے۔ عوامی لیگ کابنگالی عوام کی واحد نمائندہ تنظیم ہونے کادعویٰ منطقی طور پر غلط ہے کیونکہ بنگلہ دیش تمام بنگالیوں کا وطن نہیں ہے جو لوگوں کا ایک بڑا اور متنوع گروپ ہے۔ بہت سے بنگالی بھارت میں رہتے ہیں جن میںزیادہ تر مغربی بنگال میں رہتے ہیں جہاں ہندو اکثریت میں ہیں اور مسلمان ایک بڑی اقلیت ہیں۔ بنگال 1947میں تقسیم ہوا جب انگریز بھارت سے چلے گئے اور دو نئی ریاستیں بھارت اور پاکستان وجود میں آئیں۔ بنگال کا مشرقی حصہ ایک مسلمان ریاست پاکستان کا مشرقی حصہ بن گیا۔ اس لیے قومیت کی بنیاد پر دو قومی نظریے کی نفی بنگلہ دیش کی نفی ہے۔مکتی باہنی نے اپنی ہی فوج اور متحدہ پاکستان کے لیے نرم گوشہ رکھنے والی شہری آبادی کے خلاف گھنائونے جنگی جرائم کیے تھے۔ مثال کے طور پر جوئے دیو پور اور غازی پور میں غیر بنگالی اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کو باغیوں نے 27اور28مارچ کو قتل کر دیا تھا۔ اس کے فوراًبعد نہتے اورغیر مسلح مغربی پاکستانی افسران کو تنگیل میں باغی افسران نے قتل کر دیا تھا۔ چٹاگانگ میں 25مارچ کومغربی پاکستان کے افسران اور ان کے اہل خانہ کو قتل کیا گیا۔ راجشاہی میں ایک پاکستانی افسر اور اس کی بیوی کو بنگالیوں نے حراست میں لیا اور افسر کوبے رحمی سے قتل کر دیا گیا ۔ ٹھاکرگائوں میں مغربی پاکستانی افسران اور ان کے اہل خانہ کو ان کے گھروں میں قتل کر دیا گیا۔تب بھی پاکستانی فوج نے تحمل کا مظاہرہ کیا اور تباہ کن تصادم سے گریز کیا یہاں تک کہ بنگالیوں کوقتل عام سے بچانے کے لیے پوری طاقت ہونے کے باوجود ہتھیار ڈال دیے۔