مقبوضہ جموں و کشمیر

کشمیری عوام نے بھارت کے غیر قانونی قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا

p-1

سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پوسٹرچسپاں کئے گئے ہیں جن میں بھار ت کی جابرانہ اور کشمیر دشمن پالیسیوں کو مسترد کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ تنازعہ کشمیرکو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر کے مختلف علاقوں میں چسپاں کئے گئے پوسٹروں میں کہاگیا ہے کہ کشمیریوں نے بھارت کے غیر قانونی قبضے کوکبھی تسلیم نہیں کیا اور کشمیر کبھی بھارت کا حصہ نہیں رہا ہے اور نہ ہی یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے بلکہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے۔پوسٹروں میں کہاگیا ہے کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کے کشمیریوں کے حق کو مکمل طور پر نظرانداز کر رہا ہے۔ پوسٹروں میں کہاگیاہے کہ آر ایس ایس اوربی جے پی کے زیر اثربھارتی سپریم کورٹ نے دفعہ370سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قانون اور انصاف کے تمام اصولوں کو نظرانداز کیا۔ پوسٹروںمیں کہا گیا ہے کہ ہندوتوا کے زیر اثر بھارتی عدلیہ نے جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو توثیق دینے کے لیے ایک آلہ کارکے طور پر کام کیا ہے اور دفعہ 370سے متعلق اپنے فیصلے سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ آر ایس ایس اوربی جے پی کے زیر اثر کام کر رہی ہے۔ پوسٹروں میں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالے۔ پوسٹروں میں لوگوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بی جے پی حکومت کے ساتھ کسی قسم کا تعاون نہ کریں کیونکہ یہ اپنے فوجی قبضے کو مضبوط کر رہی ہے اور متنازعہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کر رہی ہے۔
دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بھارتی حکام کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مطالبے کو دبانے اور آزادی پسند لوگوں کو جیلوں میں بند کرنے کے لیے ہرقسم کے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔حریت کانفرنس نے حق خودارادیت کے حصول کے لئے جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچانے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button