بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کے ساتھ نوآبادی جیسا سلوک کررہا ہے
اسلام آباد: بھارت 27اکتوبر 1947سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے ساتھ نوآبادی جیسا سلوک کررہا ہے جب اس نے سرینگر میں اپنی فوجیں اتار کر کشمیریوں کی خواہشات کے برخلاف اس پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر لیاتھا۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی جانیوالی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کو اپنی کالونی بنانا راشٹریہ سوائم سیوک سنگ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کا ایک دیرینہ خواب رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں اوربھارت کشمیریوں کو اپنے حق خودارایت کا مطالبہ کرنے پر اجتماعی طورپر سزا دینے کیلئے ریاستی دہشت گردی کو ایک سرکاری پالیسی کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت میں نریندر مودی کے برسراقتدارآنے خاص طورپر اگست 2019کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں ریاستی دہشت گردی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارت کی ہندوتوا حکومت متعدد کشمیر مخالف ظالمانہ قوانین کے نفاذ کے ذریعے منظم طریقے سے مقبوضہ علاقے میں غیر کشمیری ہندوئوں کی آباد کاری کی راہ ہموار کر رہی ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مودی حکومت دفعہ 370اور35Aکی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں اپنے خطرناک منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے نام نہاد حلقہ بندی کمیشن کو استعمال کررہی ہے ۔ حلقہ بندیوں کا مقصد کشمیر میں مسلم اکثریتی سیاسی کردار کو کم کرنا ہے۔ بی جے پی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ایک ہندو وزیر اعلیٰ لانے کیلئے تمام جمہوری اقدار کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ مودی حکومت فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی تسلط کی طرز پرمقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیری ہندوئوں کو آباد کر رہی ہے اور اس نے اپنے آئین کی دفعہ370جس کے تحت جموں وکشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی ،کو منسوخ کر کے کشمیر کو نوآبادی بنانے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کر دی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے غیر قانونی طور پر قوانین تبدیل اور غیر کشمیری ہندوئوں کو مقبوضہ علاقے کی شہریت اورمالکانہ حقوق دیکر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریحا خلاف ورزی کی ہے جو کہ مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی ایک سازش کاحصہ ہے ۔ بھارت جموں و کشمیر میں کھلے عام بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کامرتکب ہو رہا ہے، جو کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالمی برادری کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت نے 10 لاکھ سے زائد فوجیوں کو مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانے کیلئے تعینات کر رکھا ہے جنہوں نے پورے مقبوضہ علاقے کو ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا ہے ۔ مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت اپنے نوآبادیاتی ایجنڈے کے تحت مقبوضہ کشمیرمیں خوف ،دہشت اورنفرت کی فضا قائم کرنے کیلئے آر ایس ایس کے فرقہ وارانہ ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھارہی ہے۔ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی قابض حکام کشمیریوں کی جائیدادوں کوضبط کر رہے ہیں، جن میں وہ تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں ۔رپورٹ میں عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم، یورپی یونین اور دنیا کی بڑی طاقتوں پر زوردیاگیا ہے کہ وہ جموںو کشمیر سے متعلق رسل ٹربیونل کی سفارشات پر عملدرآمد کیلئے ا پنا کردار ادا کریں اور بھارت کو مقبوضہ کشمیرمیں ہونیوالی سنگین ناانصافیوں پر جوابدہ ٹھہرائیں۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ تنازعہ کشمیر کے پائیدار حل کے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں ۔