بھارتی ریاستی دہشتگردی کی وجہ سے 40ہزار سے زائد کشمیری پناہ گزینوں کی زندگی گزارنے پر مجبور
سرینگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ 35برس سے جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی نےہزاروں کشمیریوں کو اپنے گھر بارچھوڑکر مقبوضہ علاقے سے باہر پناہ گزینوں کی حیثیت سے زندگی گزارنے پر مجبور کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج پناہ گزینوں کے عالمی دن پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین اور بچوں سمیت جموں و کشمیر کے چالیس ہزار سے زا ئد افراد پناہ گزینوں کی حیثیت سے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
صرف جموں میں ڈوگرہ فوج اور آر ایس ایس کے ہندو جنونیوں نے 1947میں لاکھوں مسلمانوں کو بے دخل کیاتھا۔ 1947سے اب تک 25لاکھ سے زائد کشمیریوں نے آزاد کشمیر ، پاکستان ، برطانیہ اوردیگر ممالک میں پناہ لی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلم اکثریت کو جبری بے دخلی کی وجہ سے اپنی بقاءکے خطرے کا سامنا ہے جس کا مقصد علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا اور اسے ایک ہندو ریاست بنانا ہے۔رپورٹ میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کے مذموم اور کشمیر دشمن منصوبوں کا نوٹس لے اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے اس پر دباﺅ ڈالے۔
دریں اثناءکل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموںوکشمیر شاخ اور یگر کشمیری تنظیموں نے مظفر آباد میں اپنے بیانات میں کہا کہ مسئلہ کشمیر اب تک حل نہ ہونے کی وجہ سے کشمیری شدید مسائل ومشکلات کا شکار ہیں ۔ انہوںنے اقوا م متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کو اپنی پاس کردہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرانے کے لیے اپناکردار اداکرے۔