مقبوضہ جموں و کشمیر

تنازعہ کشمیر کے حل تک حالات معمول پر نہیں آئیں گے: فاروق عبداللہ

farooq abdullahسرینگر: نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کشمیر کے بنیادی مسئلے کو حل کرنے پر زوردیتے ہوئے مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کے اس پروپیگنڈے کو مسترد کردیاہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں حالات معمول کے مطابق ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فاروق عبداللہ نے سرینگر میں ایک تقریب کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی زندہ ہے اور اسے فوج یا پولیس کے استعمال سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ بنیادی مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرے۔انہوں نے کہا کہ حالات معمول کے مطابق ہونے کا پروپیگنڈا کرنے اور یا سیاحوں کی آمد کا پرچار کرنے سے عسکریت پسندی ختم نہیں ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت دعوی کر رہی ہے کہ 2019میں دفعہ370کی منسوخی سے عسکریت پسندی ختم ہو گئی ہے لیکن چار سال بعد بھی یہ موجود ہے اور اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک ہم اس کی جڑ کو سمجھنے کی کوشش نہیں کریں گے۔وہ ریٹائرڈ پولیس افسر کے قتل پر رد عمل کا اظہار کر رہے تھے جسے ضلع بارہمولہ کے علاقے گانٹہ مولہ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ فاروق عبداللہ نے کہا جو لوگ حالات معمول کے مطابق ہونے کا دعویٰ کر رہے تھے وہ اب خاموش ہیں۔ انہوں نے بنیادی وجہ کو حل کرنے کے بجائے سطحی طریقے سے زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کو جموں و کشمیر میں خونریزی کو ختم کرنے کے لیے صحیح تناظر میں راستے تلاش کرنے ہوں گے۔ انہوں نے بھارت کو مشورہ دیا کہ اگر وہ واقعی عسکریت پسندی کو ختم کرنا چاہتی ہے تو اسے نارملسی کا دعوی کرنے یا سیاحت کے بارے میں بات کرنے کے بجائے راستے تلاش کرنے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ فوج یا پولیس کے استعمال سے عسکریت پسندی ختم نہیں ہو گی۔ہمیں گہرائی میں جانا ہوگا اور اسے ختم کرنے کے لئے بنیادی وجہ کو حل کرنا ہوگا۔پونچھ اور راجوری میں حالیہ واقعات کے بارے میں پوچھے جانے پرفاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ حکومت کے ”سب اچھا ہے”کے دعوئوں کی نفی کرتے ہیں۔ فاروق عبداللہ نے بھارتی فوج کی حراست میں تین شہریوں کے قتل کی عدالتی تحقیقات اور بہیمانہ قتل میں ملوث افراد کو مثالی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کا قتل ایک افسوسناک واقعہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button