کشمیری صحافی سجاد گل کو ضمانت ملنے کے کئی ہفتے بعد بھی قابض حکام رہا نہیں کررہے
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں صحافی سجاد گل کو عدالت کی طرف سے ضمانت ملنے کے باوجود قابض حکام رہا نہیں کررہے ہیں۔
ہائی کورٹ نے گزشتہ سال 19نومبر کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت سجاد گل کی نظربندی کو کالعدم قرار دیا تھا لیکن کئی ہفتے گزر جانے کے بعد بھی انہیں رہانہیں کیاگیا۔سجاد گل کو جنوری 2022میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر گرفتار کیا گیا تھا۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کی منسوخی کو کئی ہفتے گزرجانے کے بعدبھی سجاد کے اہلخانہ اپنے بیٹے کی گھر واپسی کے منتظرہیں۔ 27سالہ سجاد گل کے خلاف 16جنوری 2022 کو متنازعہ قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھاجس سے ایک دن پہلے انہیںبانڈی پورہ کی مقامی عدالت نے ان کے خلاف درج ایک اور فوجداری مقدمے میں ضمانت منظورکی تھی۔پولیس نے بھارتی فورسز کے ساتھ ایک جھڑپ کے دوران شہید ہونے والے ایک مجاہدکے گھر پرہونے والے احتجاج کے بارے میں ویڈیو کلپ سوشل میڈیا ہینڈل پر پوسٹ کرنے پر سجادگل کو 06جنوری 2022کو گرفتار کیا تھا۔ سجاد گل کے بھائی نے صحافیوں کو بتایا کہ 20نومبر کو انہیں جموں و کشمیر ہائی کورٹ سے رہائی کا حکم ملا۔ہم کافی خوش تھے کہ ہم اپنے بھائی کو گھر واپس لے آئیں گے لیکن ہماری کوششیں رائیگاں جا رہی ہیں۔ ہم نے تمام متعلقہ محکموں کو رہائی کا حکم بھیج دیا ہے لیکن ہمیں معلوم نہیں کہ وہ ابھی تک حراست میں کیوں ہے؟انہوں نے کہا کہ ان کا بھائی پی ایس اے کے تحت اتر پردیش کی جیل میں نظر بند ہے۔ اب ہائی کورٹ نے اس کی نظر بندی کو منسوخ کر دیا ہے۔ اگر اس کے خلاف کوئی اور ایف آئی آر درج ہے تو حکام کو پھر بھی اسے قریبی جیل بھیجنا ہوگا۔ سجاد کی بیمار والدہ گلشنہ بانو نے بتایا کہ مالی تنگی کی وجہ سے دو سال سے زائد عرصے سے وہ اپنے نظربند بیٹے کو نہیں دیکھ پا رہی ہیں۔میرا بیٹا بے قصور ہے اور وہ حقائق پر مبنی خبریں شائع کرتا تھا۔ میں ریاستی انتظامیہ اوربھارتی حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ میرے بیٹے کو جلد رہا کیا جائے۔