بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں ”بھارتی یوم جمہوریہ“ سے قبل تلاشی کی کارروئیوں ، چھاپوں کاسلسلہ تیز کردیا
بھارتی ریاستی دہشت گردی پر عالمی برادری کی خاموشی قابل مذمت ہے، کل جماعتی حریت کانفرنس
سرینگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فورسز اور بدنام زمانہ بھارتی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے 26 جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ سے قبل محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کاسلسلہ تیز کر دیا ہے جس سے کشمیریوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوج، پیرا ملٹری ، پولیس، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی اور سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی کے اہلکار سری نگر، بارہمولہ، بانڈی پورہ، کپواڑہ، پلوامہ، شوپیاں، اسلام آباد، کولگام ،راجوری اور پونچھ اضلاع کے مختلف علاقوں میں وقتاً فوقتاً محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں کر رہے ہیںاور گھروں چھاپے ماررہے ہیں اور لوگوں کو شدید ہراساں کر رہے ہیں۔ کئی علاقوں کے مکینوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ بھارت کا یوم جمہوریہ ہمیشہ ان کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی پولیس اہلکار اور فوجی انہیں شدید سردی میں گھنٹوں کھلے آسمان تلے کھڑا رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فورسز کے اہلکار زبردستی گھروں میں داخل ہوتے ہیں،مکینوں کو خوفزدہ کرتے ہیں اور گھریلو اشیاءکی توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔
ادھر نیویارک میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی عالمی رپورٹ 2024 میں کہا ہے کہ بھارت نے 2023 میں بھی مقبوضہ کشمیر میں اظہاررائے کی آزادی ، پرامن اجتماع اور دیگر بنیادی حقوق پر پابندیاں جاری رکھیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ناقدین اور انسانی حقوق کے محافظوں کو جھوٹے الزامات کی بنیاد پر چھاپوں ، گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ رپورٹ میں انسانی حقوق کے کشمیری کارکنوں خرم پرویز ، محمد احسن اونتو اور عرفان معراج کی غیر قانونی گرفتاری کا بھی ذکر کیا گیا ہے ۔ ہیومن رائٹس واش نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے بارہا خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے محافظوں کو نشانہ بنانے کے لیے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ’یو اے پی اے‘ کے استعمال کی مذمت کی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سری نگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ ہیومن رائٹس واچ کی تازہ رپورٹ عالمی برادری کے لیے چشم کشا ہے جسے مقبوضہ کشمیر میں وحشیانہ کارروائیوں پر بھارت کا محاسبہ کرنا چاہیے۔ ترجمان نے مقبوضہ علاقے میں بدترین بھارتی ریاستی دہشت گردی پر عالمی برادری کی خاموشی کو افسوسناک قرار دیا۔
دہلی کی ایک عدالت نے غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیری نوجوان جاوید احمد متو کے پولیس ریمانڈ میں پانچ روز کی توسیع کر دی ہے۔ بھارتی پولیس نے ضلع بارہمولہ کے علاقے سوپور کے رہائشی جاوید متو کورواں ماہ کی 4 تاریخ کو نئی دہلی کے علاقے نظام الدین سے گرفتار کیا تھا۔ پولیس نے انہیں کئی پرانے جھوٹے مقدمات میں پھنسایا ہے۔
کشمیری رہنماو¿ں نے واشنگٹن میں ایک اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری حق خودارادیت سے کم کوئی چیز قبول نہیں کریں گے۔ اجلاس میں ڈاکٹر غلام نبی فائی، سردار آفتاب روشن خان، سردار ظریف خان اور شعیب ارشاد سمیت دیگر نے شرکت کی۔