بھارت:جیل سپرنٹنڈنٹ نے قیدی کے جسم پر گرم سلاخ سے ‘دہشت گرد لکھوا دیا
برنالا 05 نومبر (کے ایم ایس)بھارتی ریاست پنجاب کے ضلع برنالا کی جیل میں قید ایک 28سالہ ملزم قیدی کرم جیت سنگھ نے الزام لگایا ہے کہ دوران حراست نہ صرف اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناگیا ہے بلکہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے اسکی پیٹھ پر گرم سلاخ سے آتنک وادی (دہشت گرد) بھی لکھوا دیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایک زیر سماعت مقدمے کی وجہ سے جیل میں قید کرم جیت سنگھ نے عدالت میں پیش کئے گئے اپنے بیان حلفی میں یہ بھی الزام لگایا ہے کہ جیل میں قیدیوں کے ساتھ انتہائی ناروا اور اذیت ناک سلوک روا رکھا جاتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ وہ جب بھی قیدیوں کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کے بارے میں بات کرتے ہیں تو جیل سپرنٹنڈنٹ انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتا ہے ۔ پنجاب کے نائب وزیر اعلی سکھ جندر سنگھ رندھاوا نے معاملے کی مکمل انکوائری اور قیدی کاطبی معائنہ کرانے کا حکم دیا ۔
ادھربھارتی ریاست پنجاب میں حزب اختلاف کی جماعت اکالی دل کے ترجمان منجندر سنگھ سرسا نے کئی تصویریں ٹوئٹ کی ہیں جس میں کرم جیت سنگھ کی پیٹھ پر پنجابی زبان میں ‘آتنک وادی لکھا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اس واقعہ کو ‘انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔انہوں نے ٹوئٹ میں مزید کہاکہ سکھوں کو دہشت گرد کے طورپر پیش کرنے کی بدنیتی پر مبنی کانگریس حکومت کا ارادہ!پنجاب پولیس نے ایک زیر سماعت سکھ قیدی کو تشددکا نشانہ بنایا اور اس کی پیٹھ پر ‘آتنک وادی لکھوادیا۔ انہوں نے جیل سپرنٹنڈنٹ کی فوری برطرفی اوراس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ ماضی میں بھی پنجاب میں ایسے واقعات پیش آچکے ہیں۔ 1994میں بھی اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آیا تھا جب امرتسر پولیس نے چار خواتین کی پیشانی پر پنجابی زبان میں ‘جیب کتری کے الفاظ لکھوا دیے تھے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ یہ عورتیں عادی جیب تراش ہیں لہذا عوام کوان سے ہوشیار رہنے کے لیے ایسا کیا گیا ہے۔بعدازاںی انسانی حقوق کمیشن نے اس معاملے کی سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کا حکم دیااور مختلف عدالتوںمیں سماعت کے بعد 23برس بعد2016 میں بھارتی سپریم کورٹ نے سپرنٹنڈنٹ پولیس اور تھانہ انچارج سمیت تین پولیس اہلکاروں کو قصور وار قرار دیا اور انہیں ایک سے تین برس تک قیدکی سزا سنائی تھی۔KMS-04/Y