مودی کے بھارت میں اقلیتوں کو سخت خطرات کا سامنا ہے
اسلام آباد:2014میں نریندر مودی کے برسر اقتدارآنے کے بعد بھارت آر ایس ایس اوربی جے پی گٹھ جوڑ کے تحت ایک سیکولر ملک سے ہندوانتہا پسند ملک میں تبدیل ہو گیا ہے جہاں مذہبی اقلیتوں کوسخت خطرات کاسامنا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے صدیوں پرانی شہیدبابری مسجد کے مقام پر تعمیر کیے گئے رام مندر کے افتتاح پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت میں آج بھی مذہبی اقلیتوں کو نفسیاتی، جسمانی اور معاشی طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔بھارت میں نریندر مودی کے برسر اقتدارآنے کے بعد سے ریاستی سرپرستی میں مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں، دلتوں اور دیگر نچلی ذات کے ہندوئو پرمظالم میں کئی گنااضافہ ہوا ہے اورانہیں ہندوتوا اسٹیبلشمنٹ اور اس کی سیاسی کٹھ پتلیوں کے ہاتھوں منظم ظلم و جبر کا سامنا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں بی جے پی کے دور حکومت میں اقلیتوں کے خلاف ظلم وتشدداورانہیں ہراساں کرنا روز کا معمول بن گیا ہے۔ ماہرین نے مزیدکہا کہ منی پور، پنجاب، جھارکھنڈ، اتر پردیش، آسام، مدھیہ پردیش اور دیگر بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں اقلیتوں پر بڑھتے ہوئے مظالم اور حملوں نے دنیا کی سب سے بڑی نام نہادجمہوریت کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی ہندوتوا پالیسیوں کی وجہ سے بھارت میں اقلیتیں مسلسل خوف کے ماحول میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ مودی حکومت بھارت کو اقلیتوں سے پاک کرنے کے مشن پرعمل پیرا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت میں اقلیتوں کی حالت زار کا نوٹس لے اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے بھارت پر دبائو بڑھائے ۔