رام مندر کی افتناحی تقریب سے ایک ماہ قبل گجرات فسادات کے مسلمان گواہوں کی سکیورٹی واپس لی گئی
احمد آباد: ایودھیا میں رام مندر کی افتناحی تقریب سے ایک ماہ قبل گجرات فسادات کے مسلمان گواہوں کی سکیورٹی واپس لی گئی جس کی وجہ سے وہ خوف ودہشت کا شکارہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ رام مندر کے مطالبے نے ہی اس پورے باب کو جنم دیا تھا اور بڑے پیمانے پر تشدد ہوا تھا۔2002 کے گجرات فسادات میں زندہ بچ جانے والی سید نور بانو کہتی ہیںکہ22سال گزرنے کے بعد بھی مجھے ہندو اکثریتی علاقوں میں جانے سے ڈر لگتا ہے۔ میں وہاں رہنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی۔بانو نرودا پاٹیا کی سابق رہائشی ہیں جو پہلے احمد آباد کا مخلوط آبادی والا علاقہ ہوا کرتا تھا۔ انہوںنے گجرات فسادات میں ہونے والے قتل عام کے دوران 96مسلمانوں کے وحشیانہ قتل کا مشاہدہ کیا تھا۔وہ نرودا پاٹیا قتل عام کی گواہ بھی ہیں اور انہوں نے کم از کم چار فسادیوں کی شناخت کی تھی جنہوں نے علاقے میں مسلمانوں کو قتل کیا اور عصمت دری کی تھی۔بانو جیسے کئی گواہوں کو دسمبر 2023 میں مطلع کیا گیا کہ پولیس کو ان کی سکیورٹی واپس لینی ہے ۔ ایسے بہت سے گواہوں کو 2009سے سکیورٹی دی گئی تھی۔ سکیورٹی واپسی کا فیصلہ بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کردہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے 2002کے فسادات کے شکایت کنندگان/گواہوں کے لیے وٹنس پروٹیکشن سیل کی تشکیل کے 15سال بعد لیا گیا ہے۔ گجرات حکومت نے اب مختلف گواہوں، متاثرین کے وکلا ء اور یہاں تک کہ نرودا پاٹیا کیس میں 32ملزمان کو قصوروار ٹھہرانے والی جج کی سیکورٹی بھی واپس لے لی ہے۔سال 2009میں بھارتی سپریم کورٹ نے ہدایت کی تھی کہ ایس آئی ٹی ان نو مقدمات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ایک خصوصی وٹنس پروٹیکشن سیل قائم کرے جن کی وہ تحقیقات کر رہی ہے۔
محمد عبدالحمید شیخ احمد آباد کے سٹیزن نگر میں رہتے ہیں جہاں 2002 کے فسادات میں بے گھر ہونے والے 50سے زیادہ مسلم خاندان رہتے ہیں اور گزشتہ 22سالوں سے یہاں رہ رہے ہیں۔شیخ جو ایک گواہ بھی ہیں، سمجھتے ہیں کہ گواہوں کی سکیورٹی کو واپس لینے کا فیصلہ سوچا سمجھا تھا جس کا مقصد انہیں ان خطرات سے آگاہ کرانا ہے جو گواہ ہونے کے ناطے ان کو درپیش ہیں۔شیخ کہتے ہیں کہ ہماری کون سنے گا؟ اگر ہم ان سے اپنی سکیورٹی کو بحال کرنے کی درخواست کرتے ہیں ، تو مجھے نہیں لگتا کہ اس سے کوئی فرق پڑے گا۔سابق پرنسپل سٹی سیشن جج جیوتسنا یاگنک جنہوں نے 97 لوگوں کے قتل عام سے متعلق نرودا پاٹیا کیس میں 32ملزمین کو مجرم قرار دیا تھا، وہ بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جن کی پولیس سکیورٹی واپس لی گئی ہے۔ انہیںدھمکیاں ملنے کے بعد سکیورٹی دی گئی تھی۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ 27فروری 2002کو ایودھیا سے ہندویاتریوں کو واپس لانے والی سابرمتی ایکسپریس ٹرین گجرات کے ضلع پنچ محل میں ایک چھوٹے سے شہر گودھرا میں رکی تھی جب ٹرین میں آگ بھڑک اٹھی جس کا الزام کسی ثبوت کے بغیر مسلمانوں پر لگایا گیا۔ آگ میں مبینہ طور پر 59ہندو یاتری ہلاک ہو گئے۔ اس وقت کی نریندر مودی کی قیادت والی گجرات حکومت نے کہا تھا کہ مرنے والوں میں زیادہ تر کار سیوک شامل تھے جو رام مندر کی تعمیر کی مہم چلانے ایودھیا گئے تھے۔ٹرین کی آتشزدگی کے واقعے کی خبر پھیلتے ہی پورے گجرات میں مسلمانوں پر قیادت ڈھائی گئی،جس میں تقریبا 2000 مسلمان مارے گئے، سینکڑوں خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایاگیاا اور ریاست بھر میں ہزاروں مکانات اور مساجد کو تباہ کر دیا گیا۔ سید نور بانو نے کہاکہ آج بھی ویسا ہی ماحول بن رہا ہے، وہی جلوس، وہی بھگوا جھنڈے، ہمیں اندر سے ڈر لگتا ہے۔ایک اور گواہ معروف پٹھان کواپنے خاندان کے تحفظ کی فکر لاحق ہوگئی ہے کیونکہ ان کی سکیورٹی بھی واپس لی گئی ہے۔