خصوصی رپورٹ

بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں منظم نسل کشی کررہا ہے: رپورٹ

Nasir Qadri advاسلام آباد:لیگل فورم فار کشمیرنے ایک رپورٹ میں کہاہے کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں کشمیریوں کی منظم اورادارہ جاتی بنیادوں پر نسل کشی کررہا ہے ۔
لیگل فورم فار کشمیرکے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایڈووکیٹ ناصر قادری کی مرتب کردہ رپورٹ میں مقبوضہ علاقے میں بھارت کے نوآبادیاتی ایجنڈے کے نفاذ کے سلسلے میں حال ہی میں متعارف کرائے گئے قوانین، پالیسیوں اور طرزعمل کا تجزیہ پیش کیاگیا جن کا مقصد خاص طور پر مسلم اکثریتی علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔کشمیر کمیشن آف جیورسٹ کے چیئرمین ایڈووکیٹ جلیل اندرابی نے جنہیں 8مارچ 1996 کو بھارتی فوج کی 35ویں راسٹریہ رائفلز نے گرفتار کیا تھا اور تین ہفتے بعد ان کی لاش دریائے جہلم

legal form

سے برآمد ہوئی تھی،

کہا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں عدلیہ شدید دبا ئومیں کام کر رہی ہے۔ جو جج غیر جانبدارانہ طور پر انصاف کی فراہمی کی کوشش کرتے ہیں انہیں یا تو بھارت کی دور دراز ریاستوں میں تبدیل کر دیا جاتا ہے، جبری استعفیٰ لیا جاتا ہے یا انہیں ترقی سے محروم رکھا جاتا ہے۔رپورٹ میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاسی قیدیوں کے بنیادی حقوق کے احترام کے لیے کم سے کم معیار کی عدم موجودگی کا حوالہ دیاگیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی فوج اور پیراملٹری فورسز کو کشمیریوں کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار دینے والے قوانین منظور کیے ہیں۔ ان قوانین میںبین الاقوامی قانون کو نظرانداز کرتے ہوئے جبری گرفتاریوں اور املاک کی تباہی کو قانونی قراردیاگیاہے۔پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA)جیسے کالے قوانین اس کی مثالیں ہیںجن کے تحت بھارتی فورسز عام شہریوں کو بغیر کسی مقدمے کے نظربند کرسکتی ہیں، بغیر وارنٹ کے کسی بھی گھریا جگہ کی تلاشی لے سکتی ہیں اور یہاں تک کہ طاقت کا وحشیانہ استعمال کرسکتی ہیں اوران کا کوئی پوچھنے والا نہیں ہوگا۔رپورٹ میں مسرت عالم بٹ اور شبیر احمد شاہ جیسے سیاسی قیدیوں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے جنہوں نے بغیر کسی جرم کے کئی دہائیاں بھارتی جیلوں میں گزارے۔رپورٹ میںغیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے”کا بھی حوالہ دیاگیا ہے جس کو اختلاف رائے کو دبانے کے لئے ایک ہتھیارکے طورپر استعمال کیاجاتا ہے اور خرم پرویز جیسے انسانی حقوق کے کارکنوںکو بغیر ضمانت کے طویل قید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔رپورٹ میں بیان کردہ قوانین اور اقدامات کو بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری اور سیاسی حقوق (ICCPR)کے آرٹیکل 9اور 14سمیت بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ ان قوانین کو اقوام متحدہ کے ان اصولوں سے بھی متصادم سمجھا جاتا ہے جن کے تحت ایک قیدی کو فوری سماعت، قانونی امداد اورروابط تک رسائی کے حقوق کو یقینی بنایاگیا ہے۔رپورٹ کا مقصد کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کی طرف توجہ مبذول کرانا ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button