بھارت میں اقلیتوں کےخلاف پر تشدد مہم کیلئے شوشل میڈیاکابھرپور استعمال
واشنگٹن 06نومبر ( کے ایم ایس)فیس بک کی سابق ملازمہ Whistleblower Frances Haugen نے دنیا بھر میں اقلیتوں کے خلاف تشدد کو آسان بنانے میں سوشل میڈیا کے براہ راست کردار کوسامنے لاکراسے عالمی جانچ پڑتال کی طرف دھکیل دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق واشنگٹن میں منعقدہ کانگریس کی بریفنگ میں ماہرین نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ بھارت میں ہندو بالادستی پسندوں نے فیس بک اور اس سے متعلقہ پلیٹ فارمز کو کس طرح فروغ دیا ہے اور سوشل میڈیا کو اقلیت مخالف نفرت کوکے لیے استعمال کیا۔Reset.Tech کی ڈپٹی ڈائریکٹر میتالی جین نے کہاکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے ذریعے مسلمانوں، دلتوں، خواتین اور پناہ گزینوں کو پہنچنے والے نقصانات کے حوالے سے ہم ایک طویل عرصے سے جو کہہ رہے ہیں فیس بک پیپر اس کی تصدیق کرتا ہے۔سانتا کلارا یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر روہت چوپڑا نے کہا کہ سوشل میڈیا اور آن لائن پلیٹ فارمز جسمانی تشدد اور یہاں تک کہ قتل کے لیے بھی ذمہ داری کا اشتراک کرتے ہیں۔انہوں نے کہا یہ کہنا کوئی مبالغہ آرائی نہیں ہے کہ بھارتی تناظر میںسوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ہاتھوں پر پہلے ہی خون ہے۔ صحافی Paranjoy Thakurtaنے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں بھارت میں ہونے والے تقریباً ہر نفرت انگیز جرم کے پیچھے واٹس ایپ کا استعمال ہے۔ فیس بک کی انڈیا ٹیم کے کچھ اعلیٰ عہدیدار حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کے بہت قریب ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں نوجوانوں کو فیس بک پروپیگنڈے کی تربیت دی گئی ہے۔Dr Ritumbra Manuvie نے کہا کہ فیس بک کے انڈیا پلیٹ فارمز ایسے مواد سے بھرے ہوئے ہیں جو نفرت انگیزہیں اور بڑے پیمانے پر شیئر کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک پوسٹ میںلکھا تھا”دنیا میں جہاں قرآن یا حدیث کی تعلیم دی جا رہی ہے وہ بند کر دی جائے، جب کہ بڑے پیمانے پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں ہندو بالادستی کے رہنما کو یہ اعلان کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے”میری زندگی کا واحد مقصد اسلام کو ختم کرنا اور مسلمانوں کو قتل کرنا ہے۔ انہوںنے کہا کہ فیس بک کی طرف سے اس طرح کی کسی بھی اشتعال انگریز پوسٹ کو نہیں ہٹایا گیا ہے۔ہیوسٹن یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ثمینہ سلیم نے کہا کہ بھارت اپنی تکثیری جڑوں سے دور ہو گیا ہے اور کھلے عام مسلم دیگر اقلیت مخالف نفرت انگیز مہم کو معمول بنا لیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نفرت پر چل رہا ہے۔ بریفنگ کی مشترکہ میزبانی ایمنسٹی انٹرنیشنل یو ایس اے، 21 ولبر فورس، ہندوس فار ہیومن رائٹس، انڈین امریکن مسلم کونسل، انٹرنیشنل کرسچن کنسرن، جوبلی کمپین، دلت یکجہتی فورم، نیویارک اسٹیٹ کونسل آف چرچز، فیڈریشن آف انڈین امریکن کرسچن نارتھ امریکہ کی تنظیمیں، انڈیا سول واچ انٹرنیشنل، اسٹوڈنٹس اگینسٹ ہندوتوا آئیڈیالوجی، مرکز برائے تکثیریت، امریکن مسلم انسٹی ٹیوشن، انٹرنیشنل سوسائٹی فار پیس اینڈ جسٹس، ایسوسی ایشن آف انڈیا مسلم آف امریکہ، اور ہیومنزم پروجیکٹ آسٹریلیانے کی۔