بھارت میں مساجد اور عیدگاہ مسلسل ہندو تنظیموں کے نشانے پر
بنگلورو05جولائی(کے ایم ایس)بھارت میں مسلمان باالخصوص مساجد اور عیدگاہ مسلسل ہندو تنظیموں کے نشانے پرہیں اورتازہ ترین واقعے میںبھارتی ریاست کرناٹک میںانتہا پسند ہندو تنظیموں کی نظریںمسلمانوں کے عیدگاہ میدان پر ہیں اوروہ عیدگاہ میں تقاریب منعقد کرانے کی اجازت کامطالبہ کررہی ہیں۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سری رام سینا ،ہندو سنگٹھن پریشد اوردیگرہندو انتہاپسند تنظیمیںعیدگاہ میدان میں تقاریب منعقد کرنے کی اجازت کا مطالبہ کافی عرصے سے کرتی آ رہی ہیں اور اب ان کا مطالبہ شدت اختیار کر چکا ہے۔ ہندو تنظیمیں بضد ہیں کہ عیدگاہ میدان کو کھیل کا میدان قرار دیا جائے اور ہندو تنظیموں کویہاں تقریبات منعقد کرنے کی اجازت دی جائے جبکہ کرناٹک وقف بورڈ نے سپریم کورٹ کے احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے اراضی پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کیا ہے۔سری رام سینا اور ہندو سنگٹھن پریشد سمیت تقریبا 25ہندو تنظیمیں اور مقامی گروپس قانونی لڑائی لڑنے اور عیدگاہ میدان پر وقف بورڈ کے دعوے کو چیلنج کرنے کے لیے متحد ہو گئے ہیں۔ انہوں نے ایک بڑی ریلی نکالنے اور 12جولائی کو بنگلورو بند کی اپیل کی ہے۔ اس سلسلے میںہندو تنظیموں اور مقامی گروپس نے گھر گھر پہنچ کر مہم چلانا بھی شروع کر دیا ہے۔ کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں عیدگاہ میدان پر مختلف پروگراموں کی اجازت کے لیے ہندو تنظیموں کی درخواست نے ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیاہے۔ کرناٹک وقف بورڈ کے مطابق عیدگاہ میدان کی اراضی اس کی ملکیت ہے اور کسی اور تنظیم کو پروگراموں کے انعقاد کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہندو تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ یہ میدان میونسپل کارپوریشن کی اراضی ہے۔ کرناٹک وقف بورڈ کا کہنا ہے کہ اگر عیدگاہ کی وقف اراضی پر دیگر مذاہب کے پروگراموں کی اجازت دی گئی تو عیدگاہ کا تقدس پامال ہوجائے گا۔ اس لیے وہ ہندو تنظیموں کو عیدگاہ میدان میں کسی بھی تقریب کی اجازت دینے کے حق میں نہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ کرناٹک میں ہندو تنظیموں نے کئی مساجد پر اپنادعویٰ پیش کیا ہے۔ وہ یا تو ان مساجد پر قبضہ چاہتے ہیں یا پھر ان کو منہدم کرکے مندر تعمیرکرانے کے خواہاں ہیں۔