بھارت :صحافتی تنظیموں نے مجوزہ براڈکاسٹنگ سروسز بل کو سینسرشپ کا گیٹ وے قرار دیا
نئی دہلی : بھارت میں مختلف صحافتی تنظیموں نے براڈکاسٹنگ سروسز بل کو ٹی وی چینلوں، فلم، او ٹی ٹی، یوٹیوب، ریڈیو، سوشل میڈیا ، نیوز ویب سائٹس اور صحافیوں سمیت ہر طرح کے میڈیا پر کنٹرول بڑھانے کی طرف ایک اور قدم قراردیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نیشنل الائنس آف جرنلسٹس، دلی یونین آف جرنلسٹس اور آندھرا پردیش ورکنگ جرنلسٹس فیڈریشن جیسے ادارے بھی نیٹ ورک آف ویمن ان انڈیا اور ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیاکی حمایت کی ہے جنہوں نے مجوزہ براڈکاسٹنگ سروسز (ریگولیشن)بل 2023پرسخت اعتراض کیا ہے۔ان تنظیموں نے اسے سینسر شپ کا گیٹ وے قرار دیا ہے۔نیشنل الائنس آف جرنلسٹس، دلی یونین آف جرنلسٹس اور آندھرا پردیش ورکنگ جرنلسٹس فیڈریشن نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ براڈ کاسٹنگ بل صحافت اور مواد کی تخلیق کے درمیان فرق کو دھندلا دیتا ہے۔بیان کے مطابق خبروں اور حالات حاضرہ کی تعریف کو جان بوجھ کر اتنا وسیع رکھا گیا ہے کہ اس(بل)کے ذریعے ہر طرح کے آن لائن میڈیا کو کنٹرول کیا جا سکے۔ یہ براڈکاسٹ میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا دونوں کو ایک ساتھ جوڑتا ہے حالانکہ براڈکاسٹ میڈیا میں بڑے نیوز چینل شامل ہیں جبکہ ڈیجیٹل نیوز میڈیا چینل اکثر چھوٹی تنظیمیں ہوتی ہیں جنہیں ایک یا دو افراد چلاتے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ بل کی بہت سی شقیں خاص طور پر سیلف سینسر شپ سے متعلق چھوٹے نیوز میڈیا کی نوعیت کے پیش نظر مکمل طور پر ناقابل عمل ہیں۔ کچھ خطرناک حصوں میں اسٹوڈیو کے آلات سمیت الیکٹرانک آلات کو ضبط کرنے کا اختیار شامل ہے۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ بل یوٹیوب صحافیوں، خبروں کے تجزیہ کاروں اور ڈیجیٹل ویب سائٹس سمیت آزاد آوازوں کو دبا سکتا ہے۔ایک متبادل کے طور پر صحافتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے بل کے لیے میڈیا کمیشن آف انڈیا جیسی ایک مشترکہ باڈی کی تشکیل تک انتظار کیا جا ئے جس میں ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز شامل ہوں گے جو حکومتی کنٹرول کو مدعو کرنے کے بجائے سیلف ریگولیشن کے تمام پہلوئوں پر غور کر سکتے ہیں۔صحافتی تنظیموں کی جانب سے کہا گیا کہ آج پرنٹ، براڈکاسٹ، ڈیجیٹل سے لے کر ٹی وی اور دیگر میڈیا تک میڈیا کا ایک وسیع میدان ہے اور اس طرح کے اقدامات سے اسے ریگولیٹ کرنا ممکن نہیں ہے۔ اس کے بجائے ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع مشاورت کی جائے، مشترکہ شکایات کو دیکھا جائے اور مشترکہ حل تلاش کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ جمہوری مشاورت کے بغیر کیے گئے فیصلوں سے آمریت کی بو آتی ہے۔انہوں نے کہا کہ براڈکاسٹنگ بل جلد بازی میں لایا جا رہا ہے اور یہ آزادانہ سوچ اور اختلاف رائے کو روکنے کی ایک اور کوشش ہے جسے فورا واپس لیا جانا چاہیے۔بیان کے مطابق یہ بل بڑے کارپوریٹ ہاتھوں میں میڈیا کی ملکیت پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے جو بذات خود اظہار رائے کی آزادی اور تنوع کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔