ڈبلیو ایچ او کا موت کا سبب بننے والی بھارتی ساختہ کھانسی کی شربت پرفوری کارروائی کا مطالبہ
اقوام متحدہ/جنیوا24جنوری(کے ایم ایس) بھارت اور انڈونیشیا میں بنائی گئی کھانسی کی شربت اور ادویات سے بچوں کی اموات کے تناظر میں عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او)نے ان ممالک سے جعلی ادویات کی تحقیقات کرانے اور بچوں کوان سے بچانے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ چار ماہ کے دوران کئی ممالک میں بچوں کے لئے کھانسی کی ایسی شربت کی خبریں آئی ہیں جن میں تصدیق شدہ یا مشتبہ طوپر ڈائی تھیلین گلائکول (ڈی ای جی)اور ایتھیلین گلائکول (ای جی)کی خاصی مقدار پائی گئی۔ بیان میں کہاگیاکہ یہ کیسز کم از کم سات ممالک سے رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے تین ممالک میں 300سے زیادہ اموات ہوئیں جن میں زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر کے بچے تھے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ آلودگی والے زہریلے کیمیکل ہیں جو صنعتی سالوینٹس اور اینٹی فریز ایجنٹوں کے طور پر استعمال ہوتے ہیں جو تھوڑی مقدار میں بھی مہلک ہو سکتے ہیں اور انہیں دوائیوں میں کبھی نہیں پایا جانا چاہیے۔عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ وہ غیر معیاری اور جعلی طبی مصنوعات کے واقعات کی روک تھام، ان کی تحقیقات اور فوری کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ڈبلیو ایچ او نے گزشتہ سال اکتوبر سے بچوں کی ناقص ادویات اور شربتوںکے بارے میں عالمی سطح پرتین بارانتباہ جاری کئے ہیں۔عالمی اداے نے اکتوبر 2022میںبھارتی ریاست ہریانہ میں قائم دواساز کمپنیMaiden Pharmaceuticals Limitedکے تیار کردہ شربت Promethazine، Kofexmalin Baby Cough Syrup، Makoff Baby Cough Syrup اور Magrip N Cold Syrup کے بارے میں ایک الرٹ جاری کیاتھا۔ گیمبیا میں چار غیر معیاری ادویات کی نشاندہی کی گئی اور ستمبر 2022میں ڈبلیو ایچ او کو رپورٹ کی گئی۔نومبر میں ڈبلیو ایچ او کی طرف سے اندونیشیا میںپی ٹی ایفی فارما کی طرف سے تیار کردہ آٹھ پروڈکٹس پر ایک الرٹ جاری کیا گیا تھا جن میں یونی بیبی کف سرپ، یونی بیبی ڈیمام پیراسیٹامول ڈراپس اور یونیبیبی ڈیم پیراسیٹامول سیرپ شامل ہیں۔رواں ماہ کے شروع میں ڈبلیو ایچ او نے ماریون بائیوٹیک انڈیا کے تیار کردہ دوغیر معیاری کھانسی کے شربت کے استعمال کے بارے میں انتباہ جاری کیا ہے جو ازبکستان میں 18بچوں کی موت کا سبب بنی ہے۔ ایمبرونول سیرپ اور DOK-1میکس شربت نوئیڈا اتر پردیش میں واقع Marion Biotech کی طرف سے تیار کیے گئے تھے۔ عالمی ادارہ صحت نے الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شربت معیار پر پورا نہیں اترتے اور ان میں آلودگی والے مادے ہوتے ہیں جو جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے طبی انتباہ ادارے کے تمام 194رکن ممالک کے قومی صحت حکام کو فوری طورپر بھیجے گئے۔