کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں وکشمیر شاخ نے اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے دفتر کو یادداشت پیش کی
اسلام آباد:کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں وکشمیر شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر کی قیادت میں ایک وفد نے اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے دفتر کو عالمی ادارے کے سربراہ انتونیو گوتریس کے نام ایک یادداشت پیش کی جس میں ان پر زوردیاگیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرانے میں اپنا کردار ادا کریں ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق وفد میں سید یوسف نسیم، حاجی سلطان بٹ، ایڈوکیٹ پرویز احمداور امتیاز وانی شامل تھے۔یادداشت میں اقوام متحدہ کے سربراہ کی توجہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی طرف مبذول کرائی گئی ہے۔یادداشت میں کہاگیا کہ اقوام متحدہ نے 1948میں انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ منظورکیا تھا جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ دنیا کے ممالک انسانی حقوق کی پاسداری کریںگے لیکن بھارت نے اس عالمی دستاویز پر دستخط کے باوجود مقبوضہ جموںو کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کاسلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ بھارت نے 5اگست 2019 سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں فوجی محاصرہ ، مواصلاتی بندش اور سخت پابندیوںکا سلسلہ جاری رکھا ہے ۔ قابض بھارتی فورسز لاکھوں بے گناہ کشمیریوں کو شہید ، اربوں روپے مالیت کی املاک کو تباہ اور ہزاروں نوجوانوں کو لا پتہ کرنے کے علاوہ بڑی تعداد میں بے گناہ کشمیریوں کو بینائی سے محروم کرنے کے جرم میں ملوث ہے ۔ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنی فورسزکو نہ صرف انسانی حقوق کی پامالیوں کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے بلکہ کالے قوانین کے تحت ان کو جوابدہی سے مکمل استثنیٰ حاصل ہے ۔ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم اور مسئلہ کشمیر سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کے لیے آئے روز جنگ بندی لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقامی آبادی کو گولہ باری کا نشانہ بنا رہا ہے جس سے ہزاروں خاندان نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں ۔یادداشت میں کہاگیاکہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قتل وغارت کا بازار گرم کر رکھا ہے اورعلاقے میں ایسے کالے قوانین نافذ کئے ہیں جن کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ۔ بھارتی حکومت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کے لیے تمام ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ یادداشت میں عالمی ادارے پر زوردیاگیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری دہشت گردی اور تشدد کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک خصوصی نمائندہ مقرر کرے۔