مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اسکولوں، کالجوں اور سڑکوں کے نام تبدیل کرنے کی مذمت
سرینگر07نومبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںحریت رہنما اور جموں و کشمیر ڈیموکریٹک پولیٹیکل موومنٹ کے چیئرمین خواجہ فردوس نے سکولوں، کالجوں، سڑکوں اور دیگر عمارتوں کے نام تبدیل کرکے علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کے نام پر رکھنے کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق خواجہ فردوس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت اس خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ تاریخی مقامات کے نام تبدیل کرنے سے تنازعہ کشمیر کی حیثیت بدل جائے گی اور وہ کشمیریوں کو جدوجہد آزادی سے باز رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ بھارت نے کشمیریوں کی تذلیل کرنے کے لئے ضلع کولگام کے علاقے کیلم میں جان بوجھ کرسرکاری کالج کا نام ایک بدنام زمانہ پولیس افسر الطاف احمد بٹ کے نام پر رکھ دیا جو درجنوں کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے میں ملوث رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوتوا حکومت کے مجرمانہ رویے سے بغیر کسی شک وشبے کے یہ ظاہر ہوتاہے کہ معصوم کشمیریوں کوشہید کرنے اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث افراد کو ہر طرح سے نوازا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ علاقے میں بھارتی فورسز کی پانچ اضافی بٹالین کی تعیناتی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ آج تک کشمیریوںکا عزم توڑنے میں ناکام رہی ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہارکیاکہ اضافی دستوں کی تعیناتی سے زمینی صورتحال پر کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ صرف مظلوم عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔خواجہ فردوس نے بھارت پر زوردیا کہ وہ نوشتہ دیوار پڑھ لے کہ کشمیری کسی قیمت پر اس کے ساتھ رہنے کے لیے تیار نہیں اوروہ تنازعہ کشمیرکے حل کے لیے تمام فریقین کے ساتھ بامعنی مذاکرات شروع کرے۔